۔
’’الحمد ﷲ وکفیٰ والصلوٰۃ والسلام علیٰ من لا نبی بعدہ واٰلہ واصحابہ اجمعین۰ اما بعد!‘‘
امت مسلمہ کا قادیانی گروہ سے کوئی شخصی اختلاف نہیں، بلکہ یہ خالص دینی وایمانی مسئلہ ہے۔ مرزاغلام احمد قادیانی نے حضورﷺ کی عمارت ختم نبوت میں نقب زنی کی ہے اور ہم اس عمارت کا تحفظ چاہتے ہیں۔ اس خالص دینی وایمانی مسئلے میں ہمارے لئے یہ موضوع کوئی دلچسپی کا باعث نہیں کہ ہم مرزاغلام احمد قادیانی کی شخصیت کا جائزہ لیں۔ ان کی خامیوں اور غلطیوں کی نشاندہی کریں اور ان کے کردار کو زیر بحث لائیں۔ لیکن چونکہ ہمارے بہت سے قادیانی دوست اسی فریب کا شکار ہیں اور مرزاغلام احمد قادیانی کو بحیثیت نبی تسلیم کرتے ہیں۔ لہٰذا انہی افراد کے سامنے ہم مرزاقادیانی کی تحریروں سے تشکیل پائی ہوئی ان کی ایک تصویر پیش کر رہے ہیں تاکہ ہمارے سادہ لوح دوست اس تصویر کو بغور دیکھیں اور پھر تنہائی کے لمحوں میں سوچیں کہ وہ کس کو نبی تسلیم کر رہے ہیں۔
ہمارے لئے یہ مفروضہ کہ مرزاغلام احمد نبی ہوسکتا ہے۔ سرے سے ہی غلط اور کفر کی علامت ہے۔ ہم اپنی اس تحریر میں چند لمحے کے لئے بھی یہ فرض کرنے کو تیار نہیں کہ مرزاقادیانی نبی ہیں۔ اس لئے ہم انہیں ایک مذہبی رہنما فرض کر کے بات کریںگے۔ یعنی تحریر کے آخر میں اگر یہ ثابت ہوگیا کہ مرزاقادیانی ایک مذہبی رہنما بھی تسلیم نہیں کئے جاسکتے تو پھر قادیانی حضرات کے لئے سوچنے کا مقام ہوگا کہ وہ ایسے شخص کو نبی تسلیم کر رہے ہیں۔ جو محض ایک مذہبی رہنماء بھی ثابت نہیں کیا جاسکتا۔
رہنما کی خوبیاں
مسلمانوں کے کسی بھی مثالی مذہبی رہنما میں بہت سی بنیادی خوبیاں پائی جانی ضروری ہیں۔ جن میں سے چند یہ ہیں۔
۱…
وہ صحیح العقل ہو اور اس میں کوئی دماغی فتور نہ پایا جاتا ہو۔
۲…
وہ سلیم الفطرت ہو۔
۳…
اس کاکردار بلند ہو کہ دشمنان اسلام اس پر تنقید نہ کرسکیں۔
۴…
وہ خودغرضی سے پاک ہو اور خالص رضائے الٰہی کے لئے کام کرے۔
۵…
اس کی گفتگو پاکیزہ اور اس کے دل کی آئینہ دار ہو۔