‘‘ نہ ان کے لئے کوئی سواری مہیا کی گئی اور نہ ہی بعزت وتکریم ان کے لئے استقبال کیاگیا۔ ہمارے جلوس کے پیچھے پیچھے مجسم حزن وملال بنے چلے آرہے تھے۔ ایسا معلوم ہوتا تھا کہ کسی عزیز کو دفنا کر آئے ہیں۔
ہم بہ ہمراہی سینکڑوں فرزندان اسلام کے شادا وفرحاں جائے قیام پر پہنچے۔ انجمن خدام المسلمین کے تمام والنٹیر ہر وقت خدمت گزاری میں منہمک نظر آتے تھے۔ شیخ عنایت اﷲ صاحب سید عزیز احمد صاحب بھی شکر وثنا کے مستحق ہیں کہ انہوں نے اپنے عزیز اوقات دینی خدمت کے لئے وقف کر رکھے تھے۔ (مولوی عبدالمجید صاحب، مولوی فاضل، سیکرٹری جمعیت اشاعت اسلام روپڑ وجناب منشی نذر محمد صاحب پریزیڈنٹ جمعیت اشاعت اسلام روپڑ تو ان دنوں نہایت تندہی وجانفشانی سے مصروف کار تھے۔ ان کے معزز عہدے ہی ان کی مصروفیت کے مظہر ہیں۔ مرتب) جزاہم اﷲ خیرالجزائ!
ایں کار از تو آید ومرداں چنیں کنند
شہر روپڑ کے تمام مسلمان حنفی، اہل حدیث، اہل تشیع سب نے اس مناظرہ کے لئے امداد دی۔ بلکہ دیگر شہروں کے مسلمانوں نے بھی۔ جزاہم اﷲ!
مورخہ ۲۰؍مارچ کو مناظرہ شروع ہوا۔ مقام مناظرہ شہر روپڑ کے باہر تھوڑے فاصلہ پر تکہ شاہ مسکین تھا۔
پہلے دن ہی پہلی نشست میں سامعین قریباً ایک ہزار تھے۔ بعد دوپہر تو بکثرت لوگ شامل ہوئے۔ دوسرے دن بھی حاضری اچھی خاصی تھی۔ مناظرہ بامن وچین ختم ہوا۔ پولیس کا انتظام نہایت عمدہ تھا۔ خاص کر جناب ایس۔ڈی۔او صاحب جناب سردار مابل سنگھ صاحب سب انسپکٹر پولیس خاص طور پر قابل تعریف ہیں۔ آپ ہر دو افسران پولیس بہت سمجھدار، بالغ نظر، لائق ومدبر منتظم ہیں اور اس مناظرہ میں جب بھی کسی امر پر جھگڑا پیدا ہوا۔ افسران مذکورہ نے بلا پاسداری کسی فریق کے احسن طور پر اس کو نپٹایا۔ مرحبا!
مرزائیوں کی شرائط شکنی وبدتہذیبی
خدا کا شکر ہے کہ ہماری طرف سے کوئی بات ایسی نہیں ہوئی جس پر فریق ثانی کو اعتراض ہوا ہو۔ مگر افسوس ہے کہ فریق ثانی نے نہ صرف باربار شرائط طے شدہ کی خلاف ہی کی بلکہ اخلاقی نقطہ نگاہ سے اکثر مواقع پر ہمیں شکایت کا موقعہ دیا۔ باربار جماعت اہل اسلام کی طرف