لئے اس بیعت میں توقف کرتا ہے کافر ٹھہرایا ہے۔ بلکہ اس کو بھی جو آپ کو دل میں سچا قرار دیتا ہے اور زبانی بھی آپ کا انکار نہیں کرتا۔ لیکن ابھی بیعت میں اسے کچھ توقف ہے۔ کافر ٹھہرایا ہے۔‘‘
(مندرجہ تشحیذالاذہان ش۴،اپریل۱۹۱۱ئ)
جنگلی سؤر اور کتیوں کی اولاد اس طرح قادیانی گروہ نے مسلمانوں کو صرف کافر ہی قرار نہ دیا بلکہ مرزاغلام احمد قادیانی کو جھوٹی نبوت تسلیم نہ کرنے والے ہر فرد کوخنزیر، جنگلی سؤر، کتیوں کی اولاد اور نہ جانے کیا کیا خطاب دئیے۔ ’’کل مسلمانوں نے مجھے قبول کر لیا اور میری دعوت کی تصدیق کر لی۔ مگر کنجریوں اور بدکاروں کی اولاد نے مجھے نہیں مانا۔‘‘ (آئینہ کمالات ص۵۴۷، خزائن ج۵ ص۵۴۷)
’’جس شخص میرا مخالف ہے وہ عیسائی، یہودی،مشرک اور جہنمی ہے۔‘‘
(نزول المسیح ص۴، خزائن ج۱۸ ص۳۸۲)
’’بلاشبہ ہمارے دشمن بیابانوں کے خنزیر ہوگئے اور ان کی عورتیں کتیوں سے بھی بڑھ گئیں۔‘‘ (نجم الہدیٰ ص۵۳، خزائن ج۱۴ ص۵۳)
’’جو شخص ہماری فتح کا قائل نہ ہوگا۔ تو صاف سمجھا جائے گا کہ اس کو ولدالحرام بننے کا شوق ہے۔‘‘ (انوارالاسلام ص۳۰، خزائن ج۹ ص۳۱)
لمحۂ فکریہ
یہاں ایک لمحے کے لئے رک جائیے اور سوچئے کہ آپ تو اپنی روشن خیالی اور تجدد پسندی میں ہر شے سے اغماض برت رہے ہیں۔ لیکن مرزاقادیانی کو نبی تسلیم نہ کر کے آپ کی حیثیت کیا بن جاتی ہے۔ قادیانیوں کی نظر میں ہر وہ فرد جو مرزاقادیانی کی جھوٹی نبوت کو تسلیم نہیں کرتا وہ کافر ہے۔ دائرہ اسلام سے خارج ہے۔ مشرک اور جہنمی ہے۔ یہودی اور عیسائی ہے۔ جنگلوں کا سؤر اور بیابانوں کا خنزیر ہے۔ کنجریوں اور بدکاروں کی اولاد ہے۔ کتیوں کی اولاد ہے اور اسے ولد الحرام بننے کا شوق ہے۔
ان تمام ’’خطابات‘‘ کی زد میں ختم نبوت کا ہرقائل شامل ہوتا ہے۔ چاہے وہ امیر ہو یا غریب۔ چاہے قادیانیوں کو برا بھلا کہتا ہو یا ان سے اغماض برتتا ہو۔ چاہے افسر ہو یا ماتحت۔ چاہے تعلیم یافتہ ہو یا ان پڑھ۔ وہ مرزائیوں کے نزدیک کافر ہے۔ اس دائرہ تکفیر میں اور ان تمام