ہمارے حبیبؐ تو وہ ہیں جن کی شان میں ہم نے فرمایا: ’’وما ارسلنک الا کافۃ للناس‘‘ یعنی اے حبیبؐ ہم نے آپ کو تمام مخلوقات کے لئے بشیر ونذیر بنا کر بھیجا اور عیسیٰ علیہ السلام کی شان میں ارشاد ہے۔ ’’ان ھو الا عبد انعمنا علیہ وجعلناہ مثلاً لبنی اسرائیل‘‘ بے شک وہ عیسیٰ نہیں تھے۔ مگر ایک ایسے بندے کہ ہم نے ان پر انعام فرمایا اور بنی اسرائیل کی طرف بے مثل بنا کر بھیجا۔
انجیل کی نظر میں سید الانبیاء کا رتبہ دنیا کے سردار کا ہے
یہا ں تک تو مسلمات اہل اسلام حضرت عیسیٰ علیہ السلام وجناب محمد رسول اﷲﷺ کا مقابلہ تھا۔ اب جگر تھام کے بیٹھو۔ میری باری آئی۔ ذرا انجیل سے تو پوچھئے جو حضرات نصاریٰ کے مسلمات سے ہے کہ وہ حضورﷺ کی شان والا میں کیا کہہ رہی ہے۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام اپنی عمر کے آخری حصہ میں وعظ فرماتے ہیں اور اس میں بتاتے ہیں۔ یوحنا ۱۴باب کی ۲۹سے۔ تم سن چکے ہو کہ میں نے تم کو کہا کہ میں جاتا ہوں اور تمہارے پاس پھر آتا ہوں۔ اگر تم مجھے پیار کرتے تو تم میرے اس کہنے سے کہ باپ پاس جاتا ہوں۔ خوش ہوتے۔ کیونکہ میرا باپ مجھ سے بڑا ہے۔ اب میں نے تمہیں اس کے واقع ہونے سے پیشتر کہا تھاکہ جب وہ وقوع میں آوے تو تم ایمان لاؤ۔ بعد اس کے میں تم سے بہت کلام نہ کروںگا۔ اس لئے کہ اس جہان کا سردار آتا ہے اور مجھ میں اس کی کوئی چیز نہیں۔
اس مضمون سے آپ خود ہی فیصلہ فرمائیں کہ آپؐ کے بعد وہ دنیا کا سردار کون آیا۔ سنئے ہم بتاتے ہیں جو آیا وہ وہی سید الانبیاء سند الاتقیاء حبیب کبریا محبوب خدا مالک رقاب عالم حبیب محتشم تاجدار آں شہنشاہ این وآن قاسم کون ومکان سید الثقلین، بنی الحرمین، امام القبلتین محمد رسول اﷲﷺ ہیں۔ جنہوں نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے وہ مٹے ہوئے مراتب دکھائے جن کو ان کی جماعت نے نسیاً منسیا کر کے ھباً منثورا کردیا تھا۔
اب اس جماعت کے نامی محققین کے خیالات بھی ملاحظہ کرلیجئے۔ جن میں آپ شریک ہوکرعیسائی بننا چاہتے ہیں کہ وہ ہمارے اسلام اور بانئی اسلام کے متعلق کیاکہہ رہے ہیں۔ پھر انصاف آپ کے ہاتھ ہے۔
مانو نہ مانو پیارے تمہیں اختیار ہے
ہم نیک وبد جناب کو سمجھائے جاتے ہیں
’’الفضل ما شہدت بہ الاعدائ‘‘