(البشریٰ ج۲ ص۱۰۷) پر الہام درج ہے: ’’ایک دانہ کس کس نے کھایا۔‘‘
(البشریٰ ج۲ ص۱۲۶) پر الہام درج ہے۔ ’’لاہور میں ایک بے شرم ہے۔‘‘
ایک اور الہام (البشریٰ ج۱ ص۴۳) پر ہے۔ ’’ربنا عاج۔‘‘ مرزاقادیانی ان کے بھی کوئی معنی بیان نہیں فرماسکے۔
کیا ایسے الہامات جن کے الفاظ مبہم ہوں۔ اس خداوند کریم کی طرف سے ہوسکتے ہیں۔ جس نے قرآن پاک ایسی کتاب نازل کی۔ محمد جیسا فہیم وحکیم رسول بھیجا اور جو دنیا کو دعوت دیتا ہے کہ عقل سے کام لو۔ فہم سے کام لو۔ نہیں اور ہرگز نہیں۔
گیارھویں دلیل
پس تحریک قادیان کے خلاف میری گیارھویں دلیل یہ ہے کہ مرزاقادیانی کے ایسے الہامات کی وجہ سے مدعیان نبوت کے لئے ایک میدان وسیع پیدا ہوگیا ہے۔ آئے دن ایک نبی علم نبوت بلند کرے گا اور کہے گا کہ مرزاقادیانی کے فلاں الہام کی وضاحت کے لئے مجھے مبعوث کیاگیا ہے۔
بارھویں دلیل
سنئے مرزاقادیانی کے ادّعائے نبوت کے متعلق مجھے جو کچھ عرض کرنا تھا وہ ختم ہوا۔ لیکن مرزاقادیانی کی تحریک پر ایک اعتراض اور ایسا وارد ہوتا ہے جس کا تعلق اسی ادّعائے نبوت سے ہے۔ لہٰذا وہ اسی وقت بیان کئے دیتا ہوں۔ کہا جاتا ہے کہ مرزاقادیانی امتی نبی ہیں۔ جس نبیﷺ کے یہ امتی ہیں اس پر جو کتاب نازل ہوئی اس میں متعدد انبیاء کے اسمائے گرامی موجود ہیں۔ لیکن مرزاقادیانی پر جو الہام نازل ہوئے ان میں کسی ایسے امتی نبی کا نام نہیں آیا جو حضور سرور کائناتﷺ کے بعد مبعوث ہواہو۔
نیز مرزاقادیانی نہایت فصاحت سے کتاب (حقیقت الوحی ص۳۹۱، خزائن ج۲۲ ص۴۰۶) پر لکھتے ہیں کہ: ’’تیرہ سو برس ہجری میں کسی شخص کو آج تک بجز میرے یہ نعمت عطاء نہیں کی گئی۔‘‘ جس کے معنی یہ ہیں کہ مرزاقادیانی واحد امتی نبی ہیں جو تیرہ سو سال میں مبعوث ہوئے۔ پھر ہر صدی میں مجدد کا آنا کیسا اور مرنا صاحب کا مجدد الف ہونا لا یعنی یہ دونوں امور تو پیشرو کے طالب ہیں؟
قسط دوازدہم
مرزاقادیانی کے ادّعائے نبوت پر کافی بحث ہوچکی۔ لیکن بعض امور ہیں۔ جو اعلان