مباحثوں میں بھی شکست کھائی اور مباہلہ سے بھی کاذب ہی ثابت ہوئے۔ مختصر یہ کہ مرزاقادیانی تو کبھی کبھار پھنسے پھنسائے میدان مباحثات میں قدم رکھا کرتے تھے۔ مگر ان کی وفات کے بعد مرزائیوں نے ان کے دعاوی باطلہ کو فروغ دینے کی ہر ممکن کوشش کی۔ جگہ بہ جگہ مناظرات کا بازار گرم کیا۔ ہر مقام پر جہاں دوچار بھی مرزائی تھے انجمنیں قائم کیں۔ ہر جگہ جلسے ہونے لگے۔ جن میں کذب، دجل وخداع، مکروفریب غرض ہر طور سے مرزائیت کی زہرناک ہوا پھیلانے کی کوشش کی گئی۔
ملک پنجاب میں شائد ہی کوئی ایسا مقام ہو جہاں اس فرقہ محدثہ کا اثر نہ پہنچا ہو۔ روپڑ ضلع انبالہ اوراس کے گردونواح میں بھی بعض غیر سعید ان ازلی اس مدعی فرقہ میں داخل ہوئے اور باوجود نوگرفتار ہونے کے شیخیاں بگھارنے لگے اور مسلمانوں سے چھیڑچھاڑ کرنے لگے۔ آخر نوبت باینجار سید کہ اہل اسلام کو ان کی شیخی کر کری کرنے۔ نیز اس گمراہ طائفہ کا سدباب کرنے کے لئے مناظرہ کرنا پڑا۔
چنانچہ مورخہ ۲۰،۲۱؍مارچ ۱۹۳۲ء کو مناظرہ ہوا۔ اس مناظرہ میں خداتعالیٰ کے فضل وکرم سے لواء محمدی سربلند ہوا اور قادیانی جھنڈی کچھ اس طرح سرنگوں ہوئی کہ ان نواح میں دوبارہ اس کے قائم ہونے کی امید نہ رہی۔ ’’فالحمد لللّٰہ علیٰ ذالک‘‘
چونکہ اس مناظرہ میں اہل اسلام نے نمایاں فتح پائی۔ اس لئے اس کا اثرو یاد وقائم رکھنے کے لئے جمعیت اشاعت اسلام روپڑ کے سرپرست اصحاب نے اس مناظرہ کو بصورت رسالہ شائع کرنے کا تہیہ کیا۔ جو آپ کے سامنے ہے۔ حق تعالیٰ سے دعاء ہے کہ وہ اس رسالہ سے اپنی مخلوق کو خاطر خواہ فائدہ پہنچاوے۔ آمین! خادم خاکسار: محمد عبداﷲ معمار امرتسری
شرائط مناظرہ
جو جناب عبدالمنان صاحب امیر جماعت احمدیہ کاٹھ گڑھ وجناب مولوی عبدالمجید صاحب سیکرٹری جمعیت اشاعت اسلام روپڑ کے درمیان طے ہوئیں۔ درج ذیل ہیں۔ شرائط مناظرہ مابین جماعت احمدیہ کاٹھ گڑھ واہل اسلام روپڑ منعقدہ ۲۰،۲۱؍مارچ ۱۹۳۲ئ۔
۱…
مناظرہ تقریری مابین جماعت احمدیہ کاٹھ گڑھ واہل اسلام روپڑ بتاریخ ۲۰،۲۱؍مارچ بروز اتوار وپیر ہوگا۔
۲…
ہر فریق اپنی اپنی جماعت کا حفظ امن کا ذمہ دار ہوگا۔
۳…
درخواست اجازت مناظرہ فریقین کی طرف سے ہوگی۔