بھی یہودیوں کی طرح حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور آپ کی والدہ مطہرہ پر بیہودہ الزامات عائد کرتے ہیں۔ قادیانیوں کے ہاں نبوت کا معیار بھی وہی ہے جو یہودیوں کے ہاں پایا جاتا ہے۔ قادیانی بھی کلام پاک میں اسی طرح تحریف کرتے ہیں جس طرح یہودی کرتے تھے۔ جس طرح قرآن میں کہا گیا ہے: ’’ویحرفون الکلم عن مواضعیہ‘‘ اسی طرح مرزا قادیانی نے بھی قرآن پاک اور احادیث نبویہ میں سینکڑوں تحریفیں کیں۔ قادیانیوں اور یہودیوں کی اس ہم آہنگی کا سلسلہ صرف عقائد ونظریات تک محدود نہیں۔ بلکہ قادیانی یہودیوں کے سیاسی مقاصد پورے کرنے کے لئے سرگرم عمل ہیں۔
اسرائیلی ایجنٹ
اسرائیل عربوں کا دشمن ہے۔ اس نے قلب اسلام میں اپنی سازشوں کے خنجر گھونپے ہیں۔ اس نے امت مسلمہ سے بغض وعناد کو اپنی مملکت کا منشور بنایا ہے۔ اس نے ہمارے عرب بھائیوں پر عرصۂ حیات تنگ کررکھا ہے۔ پاکستان نے اسی وجہ سے آج تک اسرائیل کو تسلیم کیا۔ اسرائیل کی سرزمین پر کسی مسلمان کا داخلہ قانونی طور پر جائز نہیں۔ لیکن اسی اسرائیل میںمرزائیوں کا مشن قائم ہے۔ ان کی مساجد موجود ہیں اور وہ اپنی تبلیغ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ جیسا کہ مولوی جلال الدین شمس نے اپنی تقریر میں بتایا اورمسجدوں کے لحاظ سے ان کی نسبت یہ ہے۔ برطانیہ ایک، امریکہ میں چار، ہالینڈ ایک، اسرائیل ایک۔ (اسلام کا عالمگیر غلبہ)
سوال پیدا ہوتا ہے کہ اسرائیل حکومت جس نے اپنی سرزمین پر پاکستانی مسلمانوں کا داخلہ بند کیا ہوا ہے۔ اس نے مرزائیوں کو مشن قائم کرنے اور مسجد بنانے کی اجازت کیسے دی۔ کیا اسلام کی خدمت کے لئے؟ کیا دین کی تبلیغ کے لئے؟ کیا مسلمان بھائیوں کی اعانت کے لئے؟ نہیں اور ہرگز نہیں۔ بلکہ اس نے اجازت جس مقصد کے لئے دی ہے اور مرزائی وہاں جس مقصد کو پورا کر رہے ہیں۔ اس کا حال محمد خیر القادری کی زبانی سنئے۔ آپ دمشق کے مشہور ادیب ہیں۔ انہوں نے ’’القادیانیہ‘‘ کے عنوان سے دمشن سے مطبوعہ پمفلٹ میں بتایا۔
’’قادیانیوں نے اپنے نئے دین کو عرب ممالک میں پھیلانے کا ارادہ کیا تو ان شہروں میں پھیل گئے جن میں اپنے لئے زیادہ ترقی اورمفاہمت کے حالات دیکھے۔ تاکہ ان میں وہ اپنا تبلیغی مشن قائم کریں۔ لیکن انہیں اپنے اس مقصد کے حصول کے لئے حیفا (اسرائیل) کے سوا کوئی دوسرا شہر نہ ملا اور یہ معاملہ بھی ایک ہی سبب اور حقیقت حال کی طرف لوٹتا ہے اور وہ ہے ’’برطانوی پرچم کا سایہ‘‘ اس سائے میں قادیانیوں نے سلامتی اور قرار محسوس کیا۔ ان ہی حالات میں