احادیث
قصر نبوت کی آخری اینٹ
۱… ’’عن ابی ہریرۃؓ قال قال رسول اﷲﷺ مثلی ومثل الانبیاء کمثل قصر احسن بنیانہ ترک منہ موضع لبنۃ فطاف بہ النظار یتعجبون من حسن بنیانہ الاموضع تلک البنۃ فکنت انا سددت موضع اللبنۃ ختم بی البنیان وختم بی الرسل وفی روایۃ فانا اللبنۃ وانا خاتم النبیین (بخاری ومسلم)‘‘ {حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ آنحضرتﷺ نے فرمایا۔ میری اور انبیاء کی مثال یوں ہے جیسے ایک حویلی ہو جسے کاریگروں نے نہایت عمدگی سے تیار کیا ہو۔ صرف ایک اینٹ کے برابر اس میں رخنہ چھوڑ دیا گیا ہو۔ دیکھنے والے گھوم پھر کر اسے چاروں طرف سے دیکھتے ہوں اور عش عش کر اٹھتے ہوں۔ البتہ ایک اس اینٹ کے نہ ہونے سے پوری عمارت نامکمل ہو۔ سوسن لو کہ یہ ضروری اینٹ جس نے اس رخنہ کو بند کردیا میں ہوں۔ میری وجہ سے اب عمارت مکمل ہوگئی اور نبیوں کے سلسلہ کو ختم کردیا گیا۔}
ایک روایت میں اس طرح آیا ہے کہ یہ اینٹ میں ہوں اور میں نبیوں کے سلسلہ کو ختم کرنے والا ہوں۔
آپ کی چھ خوبیوں میں سے ایک خوبی ختم نبوت بھی ہے
۲… ’’وعن ابی ہریرۃؓ ان رسول اﷲﷺ قال فضلت علی الانبیاء بست‘‘ {حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے۔ آنحضرتﷺ نے فرمایا چھ باتوں میں مجھے تمام انبیاء پر فضیلت بخشی گئی۔}
۱…
’’اعطیت جوامع الکلم‘‘ {مجھے جامع کلمات سے بہرہ مند کیاگیا ہے۔}
۲…
’’ونصرت بالرعب‘‘ {دشمنوں پر میری دھاک بٹھائی گئی ہے۔}
۳…
’’واحلت لی الغنائم‘‘ {غنائم کو میرے لئے جائز ٹھہرایا گیا ہے۔}
۴…
’’وجعلت لی الارض مسجداً وطہوراً‘‘ {پوری زمین کو سجدہ گاہ اور پاک قرار دیاگیا ہے۔}
۵…
’’وارسلت الیٰ الخلق کافۃ‘‘ {میری رسالت کا دائرہ تمام انسانوں تک ممتد ہے۔}
۶…
’’وختم بی النبیون‘‘ {مجھ پر انبیاء کا سلسلہ ختم کردیا گیا ہے۔}