ہیں کہ فریقین کی نفسیات مناظرہ میں واقعی اس طرح کی ہوجاتی ہیں۔ گویا باہم خصم اور مخالف ہیں۔ منشاء ایک دوسرے کو پچھاڑنا ہے اور شکست دینا ہے۔ سمجھانا نہیں۔
مناظرہ اور دعوت کے تقاضے جدا جدا ہیں
جب مناظرہ کی غرض وغایت یہ قرار پائے کہ مخالف پر کیونکر فتح حاصل کی جاسکتی ہے۔تو اس کا مزاج دعوت دینی کے مزاج سے بالکل مختلف ٹھہرے گا۔ کیونکہ دین تو یہ چاہتا ہے کہ خطاب میں ایسی مؤثریت، ایسی شیرینی، ایسی مٹھاس اور جاذبیت ہو کہ سننے والا اثر قبول کر کے رہے اور مناظرہ کے تیور اس بات کے متقاضی ہوںگے کہ اس میں جنگ کا دم خم ہو۔ جنگ کا سا ادّعا اور للکار ہو اور جنگ ہی کی طرح کا انداز گفتگو ہو۔ مذہب ومناظرہ بظاہر اگرچہ حلیف ودوست معلوم ہوتے ہیں۔ لیکن حقیقتاً ان کے راستے جداجدا ہیں۔ مذہب کے معاملہ میں بسااوقات ہار جانا فتح کا مترادف ہوتا ہے۔ اسی طرح اپنی غلطی نہ صرف یہ کہ تسلیم کرنا پڑتی ہے بلکہ غلطی پر متنبہ کرنے والے کا شکریہ ادا کیا جاتا ہے اور مناظر ہمیشہ معصوم ہوتا ہے۔ اس سے یا تو کبھی لغزش سرزد ہی نہیں ہوتی اور یا پھر اس لغزش کا اخفاء ضروری ہوتا ہے۔
یہ تخالف تو داعی کی نسبت سے ہوا۔ وہ شخص جس کو آپ کسی دینی حقیقت سے آگاہ کرنا چاہتے ہیں۔ اگر مناظرہ کا ڈسا ہوا نہیں ہے تو نہایت توجہ سے آپ کی باتوں کو سنے گا اور پوری شکر گذاری کے ساتھ ان کی پذیرائی کرے گا۔ لیکن اگر وہ ایسی طبیعت نہیں رکھتا اور اس کے دل ودماغ پربحث کا لگا لگ چکا ہے تو سمجھ لیجئے کہ دل کی صحت رخصت ہوچکی۔ وہ آسانی سے ماننے والا نہیں۔ بات بات پر یہ کوسے گا اور ایسی مین میخ نکالے گا کہ آپ پریشان ہوجائیںگے۔
مناظرہ اور تبادل خیال میں فرق
اس غلط فہمی کا ازالہ نہایت ضروری ہے کہ تبادل خیالات کو ہم مناظرہ سے تعبیر نہیں کرتے۔ کیونکہ یہ ایک ناگزیر تقاضا ہے۔ جب تک دنیا میں فہم وفکر کے پیمانے مختلف رہیںگے۔ تبادل خیالات کی ضرورتوں کا برابر محسوس کیا جائے گا۔ کیونکہ رفع نزاع اور رفع اختلاف کی اور کوئی صورت بجز اس کے ہمارے ذہن میں نہیں آتی کہ دو معقول آدمی بیٹھ کر گفتگو سے معاملہ کو سلجھالیں یا باہمی افہام وتفہیم سے ایک دوسرے کو قائل معقول کر لیں۔
ہم جس چیز کی مخالفت کرتے ہیں اور جس بیماری کو اصابت فکر کے لئے مہلک سمجھتے ہیں وہ مناظرانہ ذہنیت ہے۔ مجادلہ بالا حسن تو وظیفۂ انبیاء ہے۔ یعنی ایسے طریق اور ڈھب سے اپنے مقصود کو پیش کرنا جو مخالف کے نقطۂ نظر سے بھی معیوب نہ ہو۔ خالص پیغمبرانہ صفت ہے۔