تمہید
بسم اﷲ الرحمن الرحیم!
مرزاغلام احمد قادیانی کا دعویٰ ہے کہ اﷲتعالیٰ ان سے کلام کرتا ہے اور کثرت سے باتیں کرتا ہے۔ ان باتوں میں قرآن مجید کا علم بھی شامل ہے اور غیب کی خبریں بھی۔ ایک دن خدا نے باتوں باتوں میں مرزاقادیانی کو کہا کہ: ’’جعلنک مسیح ابن مریم‘‘ جس کا مفہوم یہ ہے کہ مسیح ناصری مرچکا ہے اور ہم خدا نے تجھ کو مسیح ابن مریم بنادیا ہے۔ خدا کی بات تو صاف ہی تھی۔ مگر مرزاقادیانی اس کو نہ سمجھے اور نہ دوبارہ دریافت کیا۔مگر اپنی الہاموں کی کتاب یعنی براہین احمدیہ میں اس کو درج کردیا اور ساتھ ہی اپنی اس وحی کے برخلاف اس کتاب میں لکھ دیا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام زندہ ہیں اور دوبارہ دنیا میں آئیںگے۔ مگر یہ انہوں نے اپنی رائے سے نہیں لکھا۔ بلکہ اس وحی کے رو سے لکھا جو محمد رسول اﷲﷺ پر نازل ہوئی تھی۔ یعنی قرآن مجید کی آیات سے ثابت کیا کہ عیسیٰ علیہ السلام زندہ ہیں اور دوبارہ دنیا میں تشریف لائیںگے اور مرزاقادیانی خدا سے باتیں تو کیا کرتے تھے۔ مگر خدا نے بھی نہ جتلایا کہ ہم نے تو مسیح ناصری کی جگہ تم کو مسیح بنادیا ہے اور تم اسی مسیح کی آمد کے قائل ہو۔ ہوتے ہوتے بارہ سال گذر گئے۔ آخر ایک دن مرزاقادیانی کو خود ہی خیال آگیا کہ میں تو غلطی پر رہا۔ آنے والا مسیح تو میں ہی ہوں اور مسیح ناصری تو مرچکا ہے۔ جو آیات وہ مسیح ناصری کی حیات اورآمد ثانی کے بارہ میں لکھ چکے تھے انکی نسبت تو لکھ دیا کہ ان آیات کا مفہوم ومطلب سمجھنے میں مجھ سے غلطی ہوئی اور دوسری آیات سے یہ ثابت کرنا چاہا کہ مسیح ناصری مرگیا ہے اور اس کی جگہ میں آگیا ہوں۔ منجملہ دیگر دلائل وفات مسیح پر ایک دلیل پیش کی جاتی ہے کہ مسیح ابن مریم عربی زبان اور قرآن مجید سے ناواقف ہوگا اور یہ بات شان نبوت کے منافی ہے کہ نبی اﷲ ہوکر بچوں کی طرح مکتب میں ا، ب،ت پڑھے۔ اس لئے وہ نہیں آسکتا۔ اس مختصر رسالہ میں اسی بات کا جواب ہے۔
بسم اﷲ الرحمن الرحیم!
الحمدﷲ وسلام علیٰ عبادہ الذی اصطفیٰ
انبیاء کا استاد اﷲ تعالیٰ ہوتا ہے
پارہ تین رکوع تیرہ میں اﷲتعالیٰ فرشتہ کے ذریعہ مریم صدیقہ کو بشارت دیتا ہے کہ تیرے ہاں ایک بیٹا پیدا ہوگا۔ جس کا نام مسیح عیسیٰ بن مریم ہوگا اور اس کی صفات یوں بیان فرماتا