الفاتحین۰ آمین! بالآخر مولوی صاحب سے التماس ہے کہ میرے اس مضمون کو اپنے پرچہ میں چھاپ دیں اور جو چاہیں اس کے نیچے لکھ دیں۔ اب فیصلہ خدا کے ہاتھ میں ہے۔‘‘
(مرزاغلام احمد، مجموعہ اشتہارات ج۳ ص۳۷۸،۳۷۹)
اخبار بدر قادیان میں مرزاقادیانی کی روزانہ ڈائری یوں چھپی۔ ثناء اﷲ کے متعلق جو کچھ لکھا ہے یہ دراصل ہماری طرف سے نہیں بلکہ خدا ہی کی طرف سے ہی اس کی بنیاد رکھی گئی ہے۔ ایک دفعہ ہماری توجہ اس کی طرف ہوئی اور رات کو توجہ اس طرف تھی اور رات کو الہام ہوا کہ: ’’اجیب دعوۃ الداع‘‘ صوفیاء کے نزدیک بڑی کرامت استجابت دعاء ہی ہے۔ باقی سب اس کی شاخیں ہیں۔ (مرزا) (اخبار بدر قادیان ۲۵؍اپریل ص۷ کالم۲)
نتیجہ یہ ہوا کہ جناب مرزاقادیانی ۲۶؍مئی ۱۹۰۸ء مطابق ۲۴؍ربیع الثانی ۱۳۲۶ھ کو انتقال کر گئے اور مولانا ثناء اﷲ صاحب بفضل تعالیٰ اب تک زندہ موجود ہیں۔
قسط شانزدہم
چہارم… پیش گوئی سلطان احمد: مرزاقادیانی نے دعویٰ کیا تھا کہ مرزاسلطان احمد صاحب ۲۱؍اگست ۱۸۹۴ء تک ضرور فوت ہو جائیںگے اور یہ تاریخ ہرگز نہیں ٹل سکتی۔ ملاحظہ ہو (شہادت القرآن ص۸۰، خزائن ج۶ ص۳۷۶) مرزاقادیانی نے اس پیش گوئی کو بہت ہی اہم اور عظیم الشان قرار دیا ہے۔ لیکن جب صاحب کے متعلق یہ پیش گوئی تھی وہ تاریخ مقررہ سے ۲۹سال بعد تک تو میرے علم کے مطابق زندہ تھے۔ ان کی تاریخ وفات مجھے محفوظ نہیں۔ لیکن اس کی ضرورت بھی نہیں۔ کہا جاتا ہے کہ وہ تائب ہوکر مرے اورمرزائی ہوچکے تھے۔ لیکن ایک نہایت ہی عزیز اور شریف سید دوست نے مجھے یقین دلایا ہے کہ وہ مرزائی نہیں ہوئے تھے۔ لہٰذا یہ ایک اور پیش گوئی ہے جو غلط ثابت ہوئی۔
ف… جناب اب بھی زندہ ہیں۔ مجھے ان کے ایک اور ہمنام کی وجہ سے مغالطہ لگا۔ جس کا مجھے افسوس ہے۔ مصنف!
پنجم… ڈاکٹر عبدالحکیم صاحب: عرصہ بیس سال تک مرزاقادیانی کے مرید رہے۔ آخر ان سے علیحدہ ہوئے اور مرزاقادیانی کے برخلاف قلم اٹھایا۔ بلکہ دعویٰ الہام سے بھی مقابلہ کی ٹھہری۔ چنانچہ ڈاکٹر صاحب نے اپنا آخری الہام مرزاقادیانی کی موت کے متعلق شائع کیا۔ جس کا ذکر مرزاقادیانی نے مع جواب خود کیا ہے۔ جو مرزاقادیانی کی کتاب (چشمہ معرفت