ی… یک چشم مولوی، یہودیانہ تحریف، یہودی سیرت، یا ایہا الشیخ االضال والمفتری البطال، یہود کے علمائ، یہودی صفت۔
قسط بست وچہارم
نثرمیں آپ مرزاقادیانی کی تحریر کا وہ نمونہ ملاحظہ فرماچکے۔ جو بطور انسان ان کی شان کے شایان نہ تھا۔ اب ذرا نظم میں ان کے غیض وغضب کانمونہ ملاحظہ فرمائیے۔ ایسی نظمیں متعدد ہیں۔ مگر میںصرف چند اشعار پیش کرنے پر اکتفا کرتا ہوں۔
نظم میں گالیاں
اک سگ دیوانہ لودیانہ میں ہے
آج کل وہ خرشتر خانہ میں ہےبدزباں بدگوہر وبدذات ہے
اس کی نظم ونثر واہیات ہے
آدمیت سے نہیں ہے اس کو مس
ہے نجاست خواردہ مثل مگس
سخت بدتہذیب اور منہ زور ہے
منہ پر آنکھیں ہیں مگر دل کور ہے
حق تعالیٰ کا وہ نافرمان ہے
آدمی کاہے کو ہے شیطان ہے
چیختا ہے بیہودہ مثل حمار
بھونکتا ہے مثل سگ وہ بار بار
مغز لونڈوں نے لیا ہے اس کا کھا
بکتے بکتے ہوگیا ہے باؤلا
کچھ نہیں تحقیق پر اس کی نظر
اس کا اک استاد ہے سو بدگہر
دوغلا استاد اس کا پیر ہے
اس کی صحبت کی یہ سب تاثیر ہے
جہل میں بوجہل کا سردار ہے
بولہب کے گھر کا برخوردار ہے
سخت دل نمرود یا شداد ہے
جانور ہے یا کہ آدم زاد ہے
ہے وہ نابینا ویاخفاش ہے
مسخرا ہے منہ پھٹا اوباش ہے
وہ مقلد اور مقلد اس کا پیر
پھر محدث بنتے ہیں دونوں شریر
اس کو چڑھتا ہے بخاری سے بخار
پھیرتا ہے اس سے منہ اب نابکار
شورہ پستی ان کی ہررگ رگ میںہے
جس طرح کہ زہر ماروسگ میں ہے
ہائے صد افسوس اس کے حال پر
لاکھ لعنت اس کے قیل وقال پر
آدمی ہے یا کہ ہے بندر ذلیل
مل گیا کفار سے وہ بے دلیل
وہ یہودی ہے نصاریٰ کا معین
پادری مردود کا ہے خوشہ چیں