علاوہ ازیں مرزاقادیانی اور محمدی بیگم صاحب کی عمروں میں بھی بہت تفاوت تھا اور اگرچہ شرعاً یہ کوئی عیب نہیں کہ میاں بیوی کی عمروں میں تفاوت ہو اور آئے دن تفاوت عمر کے بہت زیادہ ہونے کے باوجود لوگوں میں نکاح ہوتے رہتے ہیں۔ تاہم لوگ بالعموم اپنی بیٹی کسی معمر شخص کو دینا پسند نہیں کرتے۔ خصوصاً اس صورت میں کہ شخص مذکور صاحب عیال ہو۔ بیوی زندہ موجود رکھتا ہو اور اس کی اولاد جوان برسرکار اور عیالدار ہو۔ میں احمد بیگ کے انکار کو طبعی سمجھتا ہوں اور ان کو مجرم نہیں سمجھتا۔ مجھے تعجب ہے کہ خداوند کریم نے ایک شخص کو محض اس لئے (بقول مرزاقادیانی) قہر کے لئے چن لیا کہ اس نے اپنی لڑکی کو خدا کے نبی کے حوالے کرنے سے انکار کردیا تھا۔ شاید انبیاء علیہم السلام کی تاریخ میں ایسی کوئی مثال موجود نہیں کہ انہوں نے کسی سے نکاح کرنا چاہا ہو اور عورت کا ولی محض انکار کی وجہ سے قہر الٰہی کا مستوجب بن گیا ہو۔
مرزاقادیانی اور محمدی بیگم صاحبہ کی عمروں میں جو فرق تھا اس کا ثبوت بھی مرزاقادیانی ہی کی تحریر میں موجود ہے۔ چنانچہ کتاب (آئینہ کمالات اسلام ص۵۷۴، خزائن ج۵ ص۵۷۴) پر عربی زبان میں ایک فقرہ موجود ہے جس کا ترجمہ یہ ہے کہ: ’’یہ میری مخطوبہ یعنی مطلوبہ ابھی چھوکری ہے اور میری عمر اس وقت پچاس سال کے لگ بھگ ہے۔‘‘
قسط نوازدہم
ہر انسان حصول مقصد کے لئے تحریص تخویف اور خوشامد کے تمام ذرائع استعمال کرتا ہے۔ محمدی بیگم کے حصول کے لئے مرزاقادیانی نے بھی ان تمام ذرائع کو استعمال کیا۔ ان میں اور عام انسان میں فرق تھا تو صرف یہ کہ ان کی طرف سے تخویف وتحریص کے جو ذرائع استعمال میں آئے تھے ان کو الہام الٰہی کی منظوری بھی حاصل تھی۔ (معاذ اﷲ)
مرزاقادیانی کے یہ جتادینے کے باوجود کہ اگر محمدی بیگم کو کسی اور جگہ بیاہا تو اس کا خاندان مصائب میں مبتلا ہوگا۔ محترمہ موصوفہ کے والد ماجد نے اس کی شادی دوسری جگہ کردی۔ اس کے بعد بھی مرزاقادیانی اس خیال سے باز نہ آئے اور وہ محمدی بیگم کے حصول کے لئے ہر ممکن ذریعہ استعمال کرتے رہے۔ ان کو الہام ہوا کہ خداوند تعالیٰ تمام موانع کو دور کرنے کے بعد انجام کار محمدی بیگم ان کو دلوادے گا۔ ملاحظہ ہو۔ مرزاقادیانی کا اشتہار مورخہ ۱۰؍جولائی ۱۸۸۸ئ۔ مگر یہ خیال یا یہ الہام بھی غلط نکلا اور مرزاقادیانی کو تادم مرگ محمدی بیگم سے ملاقات تک نصیب نہ ہوئی۔
مرزاقادیانی نے محمدی بیگم کے متعلق جو الہامات شائع کئے وہ قابل ملاحظہ ہیں اور میں