کو ابھارا اور مرزاقادیانی نے ان کے منصوبے کی تکمیل کے لئے ان کی ہرسازش کو پورا کیا۔
حکومت پر قبضہ
یہودی منصوبہ کی آخری کڑی حکومت پر قبضہ ہے۔ اس قبضے کی خواہش کا اظہار قادیانیوں کی طرف سے موقع بہ موقع ہوتا رہا۔ انگریز کے جانے کے بعد وہ انگریز کی جانشینی کے خواب دیکھتے رہے۔ (ملاحظہ ہو منیر رپورٹ) پھر انہوں نے بلوچستان پر قبضہ کا منصوبہ بنایا اور اس میں ناکامی کی صورت میں انہوں نے اندر ہی اندر سے ملت اسلامیہ کے اجتماعی نظام کوکھوکھلا کیا اور موجودہ حکومت کی صورت میں قادیانی یہ سمجھتے ہیں کہ ان کے اقتدار کی منزل قریب ہے۔ وہ ڈی میں پہنچ چکے ہیں اور اب کسی لمحے وہ ایک کک میں گول کرلیںگے۔
ایک ہی سازش
یہودی مسیح موعود شبتے اور مرزاغلام احمد قادیانی کے مختلف مدارج کا جائزہ اس حقیقت کو طشت ازبام کردیتا ہے کہ ایک ہی تصویر ہے۔ رنگ مختلف ہیں۔ ایک ہی ڈارمہ ہے کردار مختلف ہیں۔ ایک ہی کتاب ہے۔ ایڈیشن مختلف ہیں۔ ایک ہی منزل ہے راستے ذرہ جدا ہیں۔ ایک ہی سازش ہے۔ لیکن سٹیج مختلف ہیں اور ہر دوسازشوں کی کڑیاں آپس میں یوں ملتی ہیں کہ اسرائیل سے ترکی سے ربوہ ایک ہی قطار میں نظر آتے ہیں۔ بصیرت وبصارت رکھنے والے اصحاب ان خفیہ تاروں کو بخوبی دیکھ سکتے ہیں۔ جن کے سہارے یہ کٹھ پتلیاں رقص کرتی ہیں۔
نظریاتی ہم آہنگی
قادیانیوں اور یہودیوں کی ہم آہنگی کی کئی بنیادیں بھی ہیں۔ سب سے اہم بنیاد نظریاتی ہم آہنگی ہے۔ قادیانی اپنے عقائد کے اعتبار سے یہودیت سے بہت قریب ہیں۔ مثلاً
حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی توہین
یہودی حضرت مسیح علیہ السلام پر جھوٹ اور افتراء باندھتے ہیں۔ ان پر الزامات عائد کرتے ہیں۔ انہیں گالیاں دیتے ہیں اور ان کی توہین کرتے ہیں۔ اسی طرح مرزا غلام احمد قادیانی نے وہی الزامات حضرت مسیح علیہ السلام پر عائد کئے جو یہودی کرتے رہے تھے۔ وہی افتراء باندھے جنہیں یہودیوں کے ذہن نے جنم دیا تھا۔ وہی جھوٹ بولے جو یہودیوں کی کتابوں میں درج تھے اور وہی گالیاں دیں جو یہودیوں کے ہاں حضرت مسیح علیہ السلام کے لئے موجود ہیں۔ بلکہ مرزا قادیانی نے یہود کی کتابیں منگواکر ترجمہ کرائیں۔ (دیکھو مکتوبات احمدیہ حصہ اول ص۵)