رسالہ میں ان سب کے بیان کرنے کی گنجائش نہیں۔ اس لئے اس رسالہ میں صرف ایک ہی بات بیان کی جاتی ہے وہ یہ کہ
قادیانی پیمبر کا دعویٰ
’’من فرّق بینی وبین المصطفیٰ فما عرفنی ومأرای‘‘ (خطبہ الہامیہ ص۲۵۹، خزائن ج۱۶ ص ایضاً) جس نے مجھ میں اور مصطفیﷺ میں فرق جانا۔ اس نے مجھے نہیں پہچانا اور نہیں دیکھا۔ یعنی مجھ میں اور مصطفیﷺ میں کوئی فرق نہیں۔ خلاصہ مطلب یہ ہے کہ میں عین محمد ہوں۔
قادیانی پیمبر کا دعویٰ غلط
اس دعویٰ میں ذرہ بھر بھی صداقت نظر نہیں آتی۔ ’’چہ نسبت خاک رابا عالم پاک‘‘ جہاں تک غور کیا جاتا ہے۔ مرزاقادیانی میں کوئی ایک بات بھی محمد رسول اﷲﷺ والی نہیں پائی جاتی۔ آگے چل کر تو چند ایک واقعات حضورﷺ کے کتب سیرۃ سے مفصل لکھے جائیںگے اور چند ایک خطوط مرزاقادیانی کے رسالہ موسومہ ’’خطوط امام بنام غلام‘‘ سے تحریر کئے جائیںگے۔ جن سے روز روشن کی طرح ثابت ہوگا کہ حضورﷺ اور مرزاقادیانی میں بعد المشرقین والمغربین ہے۔ مگر یہاں انہی واقعات میں سے چند ایک باتیں نہایت مختصر طور پر پیش کی جاتی ہیں۔
’’کبر مقتا عند اﷲ ان تقولوا امالا تفعلون (صف:۳)‘‘
۱… کسی حدیث کی کتاب سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ حضورﷺ نے عمر بھر کبھی مشک وعنبر کو بطور خوراک استعمال کیا ہو۔ ہاں چونکہ حضورﷺ خوشبو کو پسند فرماتے تھے۔ اس لئے مشک کو بطور خوشبو استعمال کیا ہے۔ (سیرۃ النبی) کبھی کبھی مجلس عالیہ میں خوشبو کی انگیٹھیاں بھی جلائی جاتیں۔ جن میں اگر اور کبھی کبھی کافور ہوتا۔ (سیرۃ النبی) مگر مرزاقادیانی کثرت سے مشک وعنبر کھاتے رہے۔ خود بھی کھاتے رہے اور اپنے گھر میں بھی استعمال کراتے رہے۔ چونکہ کثرت سے مشک منگواتے اور کھاتے تھے۔ اس لئے ایک خط میں یہ بھی لکھ دیا کہ: ’’بباعث دورہ مرض ضرورت رہتی ہے۔‘‘ (خطوط امام بنام غلام ص۹)
تاکہ عوام کو اعتراض کرنے کا موقعہ نہ مل سکے۔ مگر مرزاقادیانی کا یہ دورۂ مرض مشک وعنبر کھانے سے بھی زیادہ قابل اعتراض ہے۔ جناب محمدﷺ کو اﷲتعالیٰ نے ایسے امراض سے بالکل محفوظ ومامون رکھا۔ اگر مرزاقادیانی سچ مچ عین محمد ہوتے تو ان کو ایسی مہلک بیماری ہی لاحق