نبوت اور اجرائے امامت میں کوئی فرق نہیں رہتا۔ اس کو یوں سمجھئے کہ ایک شخص توحید کے یہ معنی لیتا ہے کہ کسی شخص پر لفظ اﷲ کا اطلاق نہیں ہوسکتا۔ کسی کو رب اور پروردگار نہیں کہہ سکتے۔ لیکن عملاً ایسے مرکزوں سے اس کی عقیدت ومحبت برابر وابستہ ہے۔جو اختیارات کے اعتبار سے کسی طرح بھی اﷲ سے کم نہیں تو کیا آپ اسے توحید ہی قرار دیں گے اور شرک نہیں سمجھیں گے۔ جس طرح توحید کے یہ معنی نہیں ہوسکتے کہ غیر اﷲ کے سامنے جھکنا تو جائز نہیں۔ سجدہ کرنے میں بھی کوئی مضائقہ نہ سمجھا جائے اور ضروریات اور مشکلات کے وقت اس کو پکارنے اور اس سے استمداد واعانت چاہنے میں بھی کوئی گناہ نہ متصور ہو۔ صرف اتنی احتیاط البتہ ملحوظ خاطر رہے کہ اس غیر اﷲ کو اﷲ کے نام سے متصف نہ کیا جائے۔ ٹھیک اسی طرح سے ختم نبوت کے معنی ہرگز یہ نہیں ہیں کہ آنحضرتؐ کے بعد بھی اطاعت وانقیاد کے چور دروازے کھلے ہیں۔ یعنی اب بھی انسان مجبور ہے کہ مستقلاً ایک سلسلہ رشد وہدایت مانے اور اپنی عقیدت ومحبت کا اسے مدار اور محور قراردے۔ ہاں ختم نبوت کے اعتراض سے بچنے کے لئے اس نوع کے سلسلہ کو جو باعتبار واقعہ قطعی نبوت کے مترادف ہے نبوت کا سلسلہ نہ ٹھہرائے۔ بلکہ اس پر امامت کی چھاپ لگائے۔
امامت ونبوت میں جو فرق حضرات شیعہ کے یہاں ہے۔ وہ نام اور چھاپ کا تو ضرورہے۔ حقیقت ومعنی کا ہرگز نہیں۔ اس کے برعکس ہم یہ سمجھتے ہیں کہ نبوت ایک ایجابی حقیقت کا نام ہے اور ایک مثبت معنی سے تعبیر ہے وہ حقیقت ومعنی سوا اطاعت مفروضہ اور بلاشرط وانقیاد کے اور کوئی چیز نہیں۔ ہم جب یہ کہتے ہیں کہ آنحضرت خاتم النبیین ہیں تو اس کے معنی یہ ہوتے ہیں کہ آپؐ کے بعد اب کوئی شخص ایسا نہیں جس جس کی اطاعت ہم پر فرض ہو جس کا ماننا ضروری ہو اور جو ہمارے لئے اسوہ ونمونہ قرارپاسکے۔ اس کے معنی یہ ہوتے ہیں کہ ہمیشہ کے لئے اطاعت وعقیدت کا ایک مرکز ہمارے لئے مقرر کردیاگیا ہے۔ اس کے معنے یہ ہوتے ہیں کہ بجز آنحضرتؐ کی اطاعت وانقیاد کے اور تمام دروازوں کو امت محمدیہ پر بندکردیا گیا ہے۔ یعنی نبوت کے جن کواڑوں کو بندکیاگیا ہے وہ صرف نام اور چھاپ کے کواڑ نہیں۔ حقیقت ومعنی کے کواڑ ہیں۔
کوئی انسان معصوم نہیں ہوسکتا
اسلامی نقطہ نظر سے بجز انبیاء علیہم السلام کے ہرہرشخص گناہ ومعصیت کی دلآویزیوں پر ریچھ سکتا ہے۔ کچھ تو اس لئے کہ اسے عقل وخرد کی جو حقیر پونجی دی گئی ہے وہ گناہوں سے نبرد آزما ہونے کی صلاحیتوں سے یک قلم محروم ہے اور کچھ اس لئے کہ الہام ووحی کی روشنی کے بغیر خود عقل نامکمل اور ناقص ہے۔ نفسیات کے جدیدترین اکتشافات نے یہ ثابت کردیا ہے کہ انسان اپنے