قسط بست ویکم
اس بحث کی ابتداء میں نے لکھا تھا کہ مرزاقادیانی نے محمدی بیگم صاحبہ کے حصول کے لئے تحریص وتخویف کے طریق کار کو اختیار کیا۔ الہامات نے اس پروپیگنڈا میں مرزاقادیانی کی جو مدد کی۔ وہ ان الہامات سے ظاہر ہے۔ جو اوپر درج ہوچکے ہیں اور ان کا جو نتیجہ نکلا وہ بھی ناظرین کرام ملاحظہ فرماچکے ہیں۔ لیکن خاص طور پر قابل لحاظ یہ حقیقت ہے کہ خود مرزاقادیانی کو ان الہامات کے مؤثر ہونے پر اعتماد نہ تھا۔ اس لئے کہ اگر وہ ان الہامات پر اعتماد کلی رکھتے تو ان کی اشاعت پر قناعت کرتے اور حصول مقصد کے لئے دوسرے ذرائع استعمال میں نہ لاتے۔ مگر انہوں نے ایسا نہیں کیا اور غیر الہامی تحریص وتخویف کے آلات کو بھی خوب استعمال کیا۔
غیر الہامی تخویف وتحریص کی داستان بھی دلچسپ ہے۔ ذرا اس کا نمونہ بھی ملاحظہ فرمائیے۔ آپ نے اپنی سمدھن یعنی اپنے لڑکے فضل احمد کی ساس کو جو محمدی بیگم کی پھوپھی ہوتی تھیں۔ ذیل کا خط لکھا: ’’بسم اﷲ الرحمن الرحیم! نحمدہ ونصلی! والدہ عزت بی بی کو معلوم ہوکہ مجھ کو خبر پہنچی ہے کہ چند روز تک محمدی بیگم مرزااحمد بیگ کی لڑکی کا نکاح ہونے والا ہے اور میں خدا کی قسم کھا چکا ہوں کہ اس نکاح سے سارے رشتے ناطے توڑ دوںگا اور کوئی تعلق نہیں رہے گا۔ اس لئے نصیحت کی راہ سے لکھتا ہوں کہ اپنے بھائی مرزااحمد بیگ کو سمجھا کر یہ ارادہ موقوف کراؤ اور جس طرح سمجھا سکتی ہو۔ سمجھاؤ اور اگر ایسا نہیں ہوگا تو آج میں نے مولوی نورالدین اور فضل احمد کو خط لکھ دیا ہے اور اگر تم اس ارادہ سے باز نہ آؤ تو فضل احمد عزت بی بی کے لئے طلاق نامہ ہم کو بھیج دے اور اگر فضل احمد طلاق نامہ لکھنے میں عذر کرے تو اس کو عاق کیا جائے اور اپنا اس کو وارث نہ سمجھا جائے اور ایک پیسہ وراثت کا اس کو نہ ملے۔ سو امید رکھتا ہوں کہ شرعی طور پر اس کی طرف سے طلاق نامہ لکھا آجائے گا۔ جس کا مضمون یہ ہوگا کہ اگر مرزااحمد بیگ محمدی بیگم کا غیر کے ساتھ نکاح کرنے سے باز نہ آوے تو پھر اس روز سے جو محمدی بیگم کا کسی دوسرے سے نکاح ہوگا۔ اس طرف پر عزت بی بی پر فضل احمد کی طلاق پڑ جائے گی۔ تو یہ شرطی طلاق ہے اور مجھے اﷲتعالیٰ کی قسم ہے کہ اب بجز قبول کرنے کے کوئی راہ نہیں اور اگر فضل احمد نے نہ مانا تو میں فی الفور اس کو عاق کردوںگا۔ پھر وہ میری وراثت سے ایک ذرہ نہیں پاسکتا اور اگر آپ اس وقت اپنے بھائی کو سمجھا لو تو آپ کے لئے بہتر ہوگا۔ مجھے افسوس ہے کہ میں نے عزت بی بی کی بہتری کے لئے ہر طرح کوشش کرنا چاہی اور میری کوشش سے سب نیک بات ہو جاتی۔ مگر تقدیر غالب ہے۔ یاد رہے کہ میں نے کوئی کچی با نہیں لکھی۔ مجھے قسم ہے اﷲتعالیٰ کی کہ میں ایسا ہی کروںگا اور خداتعالیٰ میرے ساتھ ہے۔ جس