اگرچہ آپ کے ایک سے زیادہ استاد تھے۔ حتیٰ کہ مرزاقادیانی نے یہاں تک دعویٰ کردیا۔
علم قرآن علم آں طیب زباں
علم غیب ازوحی خلائق جہاں
ایں سہ علم چوں نشانہادادہ اند
ہرسہ ہمچوں شاہداں استادہ اند
آدمی زادے ندارد ہیچ فن
تادرآویز دریں میداں بمن
(تحفہ غزنویہ ص۳، خزائن ج۱۵ ص۵۳۳)
یعنی علم قرآن علم عربی زبان اور علم غیب یہ تین نشان میری صداقت کے مجھ کو منجانب اﷲ عطاء ہوئے ہیں اور کوئی آدمی زادہ ان میں میرامقابلہ نہیں کرسکتا۔
مرزاقادیانی کی قرآن فہمی کا نمونہ
مگر افسوس کہ مرزاقادیانی کے یہ تمام دعاوی قرآن دانی کے صحیح ثابت نہ ہوئے۔ ایسی بہت سی باتیں ہیں جن کو قرآنی آیات کے تحت میں آپ نے بیان کیا اور بعد میں ان سے رجوع کیا۔ مگر ہم صرف ایک دو باتیں پیش کرتے ہیں۔ وہ یہ کہ جس کتاب میں آپ کے الہامات ’’الرحمن علم القرآن‘‘ اور ’’فتبارک من علم وتعلم‘‘ درج ہیں۔ یعنی براہین احمدیہ اسی کتاب میں آپ تحریر فرماتے ہیں۔
۱… ’’ھو الذی ارسل رسولہ بالہدیٰ ودین الحق لیظہرہ علی الدین کلہ‘‘ یہ آیت جسمانی اور سیاست ملکی کے طور پر حضرت مسیح کے حق میںپیش گوئی ہے اور جس غلبہ کاملہ دین اسلام کا وعدہ دیاگیا ہے۔ وہ غلبہ مسیح کے ذریعہ سے ظہور میں آئے گا اور جب حضرت مسیح علیہ السلام دوبارہ اس دنیا میں تشریف لائیںگے تو ان کے ہاتھ سے دین اسلام جمیع آفات اور اقطار میں پھیل جائے گا۔‘‘ (براہین احمدیہ ص۴۹۸،۴۹۹، خزائن ج۱ ص۵۹۳)
۲… ’’عسیٰ ربکم ان یرحم علیکم وان عدتم عدنا وجعلنا جھنم للکافرین حصیرا‘‘خدا تعالیٰ کا ارادہ اس بات کی طرف متوجہ ہے جو تم پر رحم کرے اور