تھے۔ جب آپؐ شہر کی گلیوں میں چلتے تھے تو بچے دوڑ کر آپؐ کو چمٹ جاتے تھے۔ کیونکہ انہیں آپؐ کی محبت پر بھروسہ تھا۔ مفلس اور مفلوک الحال لوگ بھی بغرض مشورہ آپؐ کی خدمت میں حاضر ہوتے تھے۔ اسی زمانہ میں حضرت محمدﷺ ایک غار میں جایا کرتے تھے اور وہاں عبادت اور غوروفکر میں کئی کئی مہینے صرف کردیتے اور اس اندرونی آواز پر بھروسہ کرنے سے ڈرتے تھے۔ جو آپؐ کو تبلیغ حق پر آمادہ کرتی تھی۔ وہ خیال کیا کرتے کہ میں کیسے پیغمبر بن سکتا ہوں۔ کیا انسانی کمزوری تو مجھے ایسا کرنے کے لئے نہیں ابھارتی؟ اسی حالت میں ایک رات جب کہ آپؐ زمین پر لیٹے پڑے تھے۔ آسمان پر روشنی چمکی اور ایک نورانی شکل نیچے اترتی ہوئی نظر پڑی۔ جس نے کہا:
’’اٹھ تو خدا کا نبی ہے۔ اپنے پروردگار کا نام لے کر پڑھ۔‘‘ آپؐ نے سوال کیا، کیا پڑھوں؟ اس کے بعد فرشتے نے رسول کو تلقین کی اور نہ صرف اس بڑی دنیا کا ذکر کیا۔ جس میں ہم رہتے ہیں۔ بلکہ آسمان اور فرشتوں کی مخفی دنیاؤں کا بھی ذکر کیا اور اس کے علاوہ توحید یزدانی کی تعلیم دی۔ جس کی وجہ سے ساری دنیا منور ہے۔ نیز اس اہم کام کا تذکرہ کیا جس کے لئے محمدﷺ کو پیدا کیاتھا۔ یہ وہ عجیب وغریب واقعہ تھا جس نے محمدﷺ کی زندگی میں انقلاب پیدا کردیا۔ اس سے پہلے آپؐ صرف ’’امین‘‘ تھے۔ مگر اب ’’رسول‘‘ ہیں۔ جیسا کہ تم نے دوسرے پیغمبروں کی زندگی میں پڑھا ہے کہ اکثر اسی قسم کا فرشتہ آسمان سے نازل ہوتا ہے تاکہ پیغمبروں کی رہنمائی کرے اور ان میں تبلیغ حق کی ہمت پیدا کرے۔ کیونکہ ہماری دنیا کی نگرانی اور جانچ پڑتال ایک ایسی زندہ جاوید طاقت کے ہاتھ میں ہے جو ضرورت کے وقت دنیا میں پیغمبر بھیجا کرتی ہے۔ محمد صاحب اٹھے اور جلدی سے خدیجہ کے پاس گئے اور بیتابی کے ساتھ سوال کیا میں کون ہوں؟ میں کیا ہوں؟ وفادار بیوی نے جواب دیا تو صادق اور وفادار ہے۔ تو نے کبھی وعدہ خلافی نہیں کی۔ خدائے قادر وتوانا اپنے وفادار بندوں کو دھوکہ نہیں دیا کرتا۔ اس آواز کی پیروی کر اور جس کام کے لئے تجھے منتخب کیاگیا ہے اس کی تکمیل کر۔ اس طریقہ سے وفادار بیوی نے آپؐ کی ہمت افزائی کی اور ایمان بھی لے آئیں۔ اس کے بعد اس کے چند عزیز واقارب بھی مسلمان ہوگئے۔ لیکن ابوطالب نے جو آپؐ کے چچا اور زندگی بھر کے محافظ رہے آپؐ کے پیغام کو تسلیم نہیں کیا۔ اگرچہ اس سے ان کے فرزند علیؓ ایمان لے آئے تھے۔ تین سال تک آپؐ نے خاموشی کے ساتھ تبلیغ کی اور اس عرصہ میں صرف تیس آدمی مسلمان ہوئے۔ اس کے بعد آپؐ نے اپنا پبلک وعظ کیا۔ جس میں خدا کی وحدانیت کا تذکرہ کیا۔ انسانی قربانی، شراب خوری اور ہر خراب عادت کے برے نتائج