جواب از اہل اسلام
یہ عذر مرزاقادیانی کی تصریح صریح کے مخالف ہے۔ انہوں نے اس قاعدہ کو عام لکھا ہے اور جو روایت پیش کی ہے۔ اس میں بھی بلا تخصیص عام ذکر ہے۔ اس کے بعد مرزائیوں نے کوئی جواب نہ دیا۔
کذب مرزا پر تیسری دلیل
مولوی احمد دین صاحب نے یہ پیش کی۔ ’’حدیث میں ہے کہ ہر ایک نبی جہاں فوت ہوتا ہے۔ اسی جگہ اس کی قبر ہوتی ہے۔ بخلاف اس کے مرزا قادیانی لاہور میں مرے اور قادیان میں دفن ہوئے۔‘‘
جواب مرزائی
’’یہ حدیث ضعیف ہے۔ کیونکہ اس کے اندر حسین بن عبداﷲ راوی ہے۔ جو ضعیف ہے۔ دیکھو ترمذی شریف۔‘‘ جواباً مولوی احمد الدین صاحب نے فرمایا۔ ’’الحدیث میں حسین بن عبداﷲ نام کا کوئی راوی نہیں ہے۔ یہ تمہاری بے ایمان، بددیانتی اور مغالطہ دہی ہے۔ اگر سچ ہو تو ترمذی دکھاؤ۔ چنانچہ جب باربار کے اصرار سے مجبور ہوکر مرزائیوں نے الحدیث کو پڑھ کر بہت شرمندہ ذلیل ورسوا ہوئے۔ مرتب)
اس پر مرزائیوں نے اپنی ذلت یوں مٹانی چاہی کہ غیر مستند کتب یہود ونصاریٰ سے استدلال کیا کہ کئی ایک انبیاء جہاں فوت ہوئے تھے وہاں دفن نہیں ہوئے۔ اس کے رد میں مولوی احمددین صاحب نے فرمایا: ’’بھائیو! میں نے رسول اﷲﷺ کی حدیث پیش کی ہے کہ ہر ایک نبی جہاں انتقال فرماتا ہے وہیں دفن ہوتا ہے۔‘‘ اس کے خلاف مرزائی صاحبان ادھر ادھر کی غلط سلط اور نہایت ردی وناقابل استناد کتب سے تمک کرتے ہیں۔ یہ نہ صرف خلاف دیانت ہی ہے بلکہ خلاف شرائط بھی ہے۔ شرائط نامہ میں صاف لکھا ہوا ہے کہ قرآن وحدیث واقوال مرزا قادیانی کے سوا کوئی کتاب پیش نہ کی جائے گی۔ احمدی دوستو! یہ مان لیا کہ تم لوگ ایمان ودیانت سے کوسوں دور ہو۔ تاہم اپنے مسلمہ شرائط شرائط کی تو پابندی کرو۔ خدا سے نہ سہی مخلوق خدا سے تو حیا کرو۔
کذب مرزا پر چوتھی دلیل
مولوی احمددین صاحب نے پیش کی:
انبیاء کرام اعلیٰ درجہ کے بااخلاق ہوتے ہیں۔ بخلاف اس کے مرزا قادیانی نے نہایت ظلم وتعدی وبے انصافی اختیار کرتے ہوئے اپنی کتاب (آئینہ کمالات اسلام ص۵۴۷،۵۴۸، خزائن ج۵ص۵۴۸) پر لکھا ہے: ’’کل مسلم … یقلبلنی ویصدق دعوتی الا ذریۃ البغایا یعنی سب مسلمانوں نے مجھے مانا اور میری تصدیق کی مگر ان میں سے بدکار عورتوں کی اولاد نے مجھے نہیں مانا۔‘‘ بھائیو! خدارا غور فرمائیے کہ مرزا قادیانی ایسا شخص کبھی بھی بااخلاق کہلاسکتا ہے۔ ہرگز نہیں۔