مرزاقادیانی کے کاذب ہونے پر یہ دلیل پیش کی کہ: ’’قرآن شریف میں حضرت ابراہیم علیہ السلام کا ذکر کر کے فرمایا گیا ہے کہ: ’’وجعلنا فی ذریۃ النبوۃ والکتٰب (العنکبوت:)‘‘ ہم نے نبوت وشریعت ابراہیم کی اولاد میں رکھی۔ بخلاف اس کے مرزائی صاحبان مرزاقادیانی کو فارسی الاصل ظآہر کرتے ہیں۔ جیسا کہ انہوں نے بھی کہا ہے اور یہ مسلمہ ہے کہ اہل فارس حضرت ابراہیم کی اولاد میں سے نہیں ہیں۔ لہٰذا ثابت ہوا کہ مرزاقادنی کاذب متنبی تھے۔ کیونکہ بموجب قرآن مجید نبوت صرف حضرت ابراہیم کی اولاد کے لئے مخصوص ہے۔‘‘
جواب مرزائیاں
حضرت مرزاقادیانی جناب نوح علیہ السلام کی اولاد سے ہیں اور قرآن سے ثابت ہے کہ نوح علیہ السلام کی اولاد میں بھی نبوت ہے۔
جواب از اہل اسلام
بیشک حضرت نوح کی اولاد میں ایک وقت تک نبوت کا وعدہ تھا۔ سو یہ وعدہ سینکڑوں برس تک پورا ہوتا رہا اور حضرت نوح علیہ السلام کی اولاد میں نبی آتے رہے۔ پھر جب اﷲتعالیٰ حضرت ابراہیم علیہ السلام کو مبعوث کیا تو پچھلے سلسلہ کو قطع کر کے آئندہ کے لئے حضرت ابراہیم علیہ السلام کو جدالانبیاء قرار دیا۔ جیسا کہ آیت سے جو میں پیش کرچکا ہوں ثابت ہے۔ پس آپ کا یہ عذر باطل ہے۔
مرزائی۔ خا…مو…ش
کذب مرزا پر دوسری دلیل مولوی احمد دین صاحب نے یہ پیش کی کہ مرزاقادیانی (حمامۃ البشریٰ ص۲۰،۲۱، خزائن ج۷ ص۲۰۰) پر لکھتے ہیں کہ: ’’ہر ایک نبی اپنے سے پہلے نبی کی عمر سے آدھی عمر پاتا ہے۔‘‘ اس سنت انبیاء مسلمہ ومقبولہ بلکہ پیش کردہ مرزاقادیانی کی رو سے اگر صرف انہی انبیاء سے حساب لگایا جائے جو مندرج قرآن ہیں۔ تو خیریت سے مرزاقادیانی کی عمر بڑی کھینچ تاک کے ۱۸سال بنتی ہے۔ حالانکہ وہ باعتقاد مرزائیوں کے مرزاقادیانی ۷۰برس سے بھی زیادہ عمر پاکر مرے۔ اسے بھی جانے دیجئے۔ مرزاقادیانی لکھتے ہیں: ’’حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی عمر ایک سو بیس برس ہوئی۔‘‘ اس حساب سے نبیﷺ کی ۶۲برس ہوئی۔ پس اگر اسی حساب سے ہم مرزاقادیانی کی عمر کا اندازہ مقرر کریں تو ۳۰یا ۳۱برس ہونی چاہئے تھی۔ جو نہ ہوئی۔ پس الحدیث مسلمہ مرزا سے ثابت ہے کہ مرزاقادیانی نبی نہ تھے۔ بلکہ کاذب متنبی تھے۔
اس کے جواب میں مرزائیوں نے کہا کہ: ’’یہ قاعدہ عمر والا صرف حضرت مسیح ونبیﷺ سے مخصوص تھا۔ آئندہ انبیاء کے لئے نہیں تھا۔‘‘