کہ خود آپ کے خلیفہ اوّل مولوی نوردین نے الرسل کا ترجمہ بہت رسول کیا ہے۔
(فصل الخطاب ج۱ ص۳۲)
پس اگر ہم فرض محال خلت کے معنی موت بھی تسلیم کرلیں تو بھی یہ آیت آپ کی دلیل نہیں ہوسکتی۔ اس میں آنحضرتﷺ کے پہلے سب رسولوں کی وفات نہیں بیان کی گئی۔ بلکہ اکثر رسولوں کی کی گئی ہے۔
مرزائیوں کی چھٹی دلیل وفات مسیح پر
’’والذین یدعون من دون اﷲ لا یخلقون شیئا وہم یخلقون اموات غیر احیائ‘‘ جو لوگ من دون اﷲ پکارتے جاتے ہیں۔ وہ کچھ پیدا نہیں کرسکتے۔ بلکہ خود پیدا شدہ ہیں۔ مردے ہیں جن میں جان نہیں۔ اس آیت میں ہر اس شخص کو جو خدا کے سوا پوجا جاتا ہے۔ مردہ فرمایاگیا ہے اور حضرت مسیح بھی پوجے جاتے ہیں۔ لہٰذا وہ بھی مرچکے۔
جواب ابراہیمی
آیت کا یہ مطلب نہیں کہ معبود ان مصنوعی مرچکے ہیں۔ بلکہ یہ مطلب ہے کہ ان سب کو موت آنے والی ہے۔ اگرچہ کئی مربھی چکے ہیں۔ غلط ہے دیکھئے قرآن مجید میں حضرت نبی کریمﷺ کو مخاطب کر کے فرمایاگیا ہے۔ ’’انک میت وانہم میتون‘‘ اے رسولﷺ تو بھی میت ہے اور وہ بھی مطلب یہ کہ بآخر سب کو موت آنے والی ہے۔ پس آیت جو آپ نے پیش کی ہے۔ اس کا صحیح ترجمہ یہ ہے کہ تمام وہ لوگ جو اﷲ کے سوائے پوجے جاتے ہیں۔ آخرکار مرنے والے ہیں۔ گو ان میں کئی مربھی چکے ہوں اور ہم بھی مانتے ہیں کہ حضرت مسیح بعد نزول کے فوت ہوجائیںگے۔ جب کہ رسول اﷲﷺ کی حدیث میں ینزل عیسیٰ ابن مریم الیٰ الارض ثم یموت یعنی عیسیٰ بن مریم زمین پر نازل ہوںگے۔ پھر فوت ہوںگے۔
ساتویں دلیل
احمدی مناظر نے یہ … کہ قرآن شریف میں ہے کہ: ’’الم نجعل الارض کفاتاً احیاء وامواتاً‘‘ کیا زمین زندوں اور مردوں کے لئے کافی نہیں۔ یعنی زمین کافی ہے۔ پس کسی شخص کا آسمان پر جانا خلافت آیت ہذا ہے۔
جواب ابراہیمی
آپ نے جو لفظ کفاتاً کے معنی ’’کافی‘‘ کئے ہیں یہ غلط اغلط صریح اور خلاف زبان عربی ہیں۔ اس کے صحیح معنے ازروئے زبان عربی یہ ہیں کہ: ’’سمجھائے ہوئے‘‘ پس آپ کا استدلال