اہل سما کا مدار حیات تسبیح وتقدیس رحمانی ہے۔ اسی طرح تمہارا مایۂ حیات ہوگا۔ الحدیث سے مہر نیمروز کی طرح عیاں ہے کہ حمدوثناء ربانی انسانوں کے لئے اسی طرح مربی جسم ہیں۔ جس طرح طعام دنیاوی۔ فاالحمدﷲ!
دوسرا جواب مولانا سیالکوٹی نے بجواب مرزائی سوال کے یہ دیا۔ ’’جو طعام اہل جنت کھاتے ہیں وہی طعام حضرت مسیح علیہ السلام کھاتے ہیں۔‘‘ حضرت مولانا صاحب کی اس تقریر کا احمدی مناظر نے پھر کوئی جواب الجواب نہیں دیا۔ ہاں یہ افتراء کیا کہ: ’’مولوی محمد ابراہیم نے مان لیا ہے کہ حضرت مسیح جنت میں رہتے ہیں اور وہیں کھانا کھاتے ہیں۔‘‘
(بجواب اس کے مولانا صاحب نے فرمایا) میں نے جنت میں جانا نہیں۔ کہا جنت کا طعام کھانا کہا ہے۔
پانچویں دلیل
مرزائی مولوی صاحب نے ممات مسیح پر پیش کی۔ ’’وما محمد الا رسول قد خلت من قبلہ الرسل‘‘ نہیں ہے محمدﷺ مگر رسول، فوت ہوگئے اس کے پہلے سب رسول۔ آیت ہذا ظاہر کر رہی ہے کہ نبیﷺ کے پہلے سب رسول فوت ہوچکے۔ پس مسیح کی موت ثابت ہے۔
جواب ابراہیمی
لفظ خلت کے معنی جو آپ نے موت کئے ہیں۔ یہ غلط ہیں۔ پڑھئے آیت ’’واذا خلوا الیٰ شیٰطینہم‘‘ یعنی کفار جب مسلمانوں سے ملتے ہیں تو کہتے ہیں۔ ہم ایمان لائے اور جب اپنے شیطانوں کے پاس جاتے ہیں تو کہتے ہیں۔ ’’انما نحن مستہزؤن‘‘ ہم تو مسلمانوں کو ٹھٹھا کرتے ہیں۔
اس آیت سے ثابت ہے کہ لفظ خلت کے معنی تنہا ہونا، ایک مقام سے دوسرے مقام پر جانا ہیں۔ پس آپ کا سارا زور ٹوٹ گیا۔ اس کے بعد آئیے ہم آپ کو آپ کے نبی کا ترجمہ سنائیں جو آپ کے خود ساختہ معنوں کی تردید اور ہماری تائیدکرتا ہے۔ بغور سنئے مرزاقادیانی لکھتے ہیں۔ ’’قد خلت من قبلہ الرسل‘‘ اس سے پہلے بھی رسول ہی آتے رہے۔ ‘‘
(جنگ مقدس ص۷، خزائن ج۶ص۸۹)
ہاں! الرسل کا ترجمہ جو آپ نے سب رسول کیا ہے یہ بھی غلط ہے۔ چونکہ شرائط مقررہ کی رو سے سوائے قرآن وحدیث واقوال مرزا کے کسی اور کا قول پیش کرنا جائز نہیں۔ ورنہ میں بتاتا