انعام دوںگا۔ ماسوا اس کے خود حضرت عائشہ صدیقہؓ نے جن کے حجرہ میں نبیﷺ وجناب ابوبکرؓ وعمرؓ کی قبریں ہیں۔ خواب میں اپنی جھولی کے اندر تین چاند گرتے دیکھے۔ جس سے مراد حضرت نبی کریمﷺ وابوبکرؓ وعمرؓ کا ان کے حجرہ میں مدفون ہونا تھا۔ اگر حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے بھی وہیں دفن ہونا ہوتا تو ان کو بجائے تین کے چار چاند نظر آتے۔
جواب ابراہیمی
حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی قبر آنحضرتﷺ سے ملحق ہوگی۔ اس لئے یہ کہنا درست ہے کہ وہ میری قبر میں دفن ہوںگے۔ اس کی مثال مرزاقادیانی کی تحریر میں ملتی ہے۔ حضرت ابوبکرؓ وعمرؓ کی قبریں آنحضرتﷺ کے ساتھ ہیں۔ ان کے متعلق مرزاقادیانی لکھتے ہیں۔ ’’ان کو یہ مرتبہ ملا کہ آنحضرتﷺ سے ایسے ملحق ہوکر دفن کئے گئے کہ گویا ایک ہی قبر ہے۔‘‘
(نزول المسیح ص۴۷، خزائن ج۱۸ ص۴۲۵)
احمدی دوستو! جو مطلب ومراد اس تحریر کی ہے وہی مراد آنحضرتﷺ کی ہے۔ فقرہ یدفن فی معی قبری کے اصلی معنی یہ ہیں کہ وہ میرے ساتھ دفن ہوگا۔ آئیے ہم مرزاقادیانی کی تحریر سے ان معنوں پر دستخط بتادیں۔ ملاحظہ ہو لکھا ہے۔ ’’اگر اس حدیث کے معنی ظاہر پر ہی حمل کریں تو ممکن ہے کوئی مثیل مسیح ایسا بھی آجائے جو آنحضرتﷺ کے روضہ کے پاس مدفون ہو۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۴۷۰، خزائن ج۳ص۳۵۲)
تحریر ہذا شاہد ہے کہ حدیث کے ظاہری معنی روضہ کے پاس مدفون ہونا ہیں۔ رہ گیا حضرت عائشہؓ کے خواب کا سوال سو توجہ سے سنئے نبیﷺ وحضرت ابوبکرؓ وعمرؓ نے حضرت عائشہ صدیقہؓ کی زندگی میں ہی ان کے حجرہ میں مدفون ہونا تھا۔ اس لئے ان کو تین ہی چاند دکھائے گئے اور چوتھا چاند چونکہ ان کی زندگی کے بعد وہاں دفن ہونا تھا۔ اس لئے وہ ان کو نہیں دکھایا گیا۔ آگے چلو۔
تیسری وچوتھی دلیل
وفات مسیح پر مرزائیوں کی طرف سے یہ پیش کی گئی۔ ’’ما المسیح ابن مریم الارسول قد خلت من قبلہ الرسل وامۃ صدیقہ کانا یاکلان الطعام‘‘ نہیں ہے مسیح ابن مریم مگر ایک رسول فوت ہوگئے اس سے پہلے سب رسول اور مسیح کی والدہ صدیقہ تھی۔ وہ دونوں کھانا کھایا کرتے تھے۔ یہ آیت بتلا رہی ہے حضرت مسیح ومریم صدیقہ کھانا کھایا کرتے تھے۔ اب نہیںکھاتے۔ حالانکہ انسان بغیر طعام کے زندہ نہیں رہ سکتا۔ جیسا کہ دوسری آیت میں ہے کہ: