۴…
بمقام مناظرہ فریقین تکیہ سائیں مسکین شاہ ہوگا۔
۵…
مبحث مناظرہ اثبات نبوت مرزاقادیانی (متوفی) ہوگا۔
۶…
۲۰؍مارچ ۱۹۳۲ء کی پہلی نشست ۸؍بجے سے ۱۱بجے میں صرف ممات عیسیٰ علیہ السلام پر گفتگو ہوگی۔ دوسری نشست ڈیڑھ بجے دوپہر سے لے کر ساڑھے چار بجے تک مبحث اثبات نبوت مرزاقادیانی ہوگا۔ جس میں مدعی جماعت احمدی ہوگی اور مجیب اہل اسلام روپڑ۔
۷…مدعی جماعت احمدیہ کو اثبات نبوت مرزاقادیانی پر نصف گھنٹہ تقریر کرنے کی اجازت ہوگی اور ایسا ہی مجیب کے لئے نصف گھنٹہ اور بعدہ دس دس منٹ۔
۸…
پہلی نشست کے لئے نمبر۷ کی طرح پہلے نصف نصف گھنٹہ اور بعدہ دس دس منٹ۔
۹…
دلائل عقلی ونقلی ہوںگے۔ نقلی دلائل میں صرف قرآن مجید واحادیث صحیحہ اور کتب مرزاقادیانی پیش ہوںگے۔
۱۰…
ہر دو صدر بااختیار ہوںگے کہ اہل مجلس اور مناظرہ کو مفید ہدایات دے سکیں۔ مگر دوسرے فریق کے صدر کی اجازت سے۔
۱۱…
تبادلہ تاریخ مقررہ ۱۸؍جنوری ۱۹۳۲ء سے پہلے پہلے کسی فریق کی اطلاع پر ہوسکتا ہے اور بعد ۱۸ کے تبدیل نہ ہوگا۔
۱۲…
اسٹیج وغیرہ کا انتظام انجمن اشاعت اسلام روپڑ کے ذمہ ہوگا۔ جو فریقین کے لئے مساوی ہوگا۔
العبد: عبدالمجید مولوی فاضل سیکرٹری انجمن اشاعت اسلام
العبد: عبدالمنان قائمقام امیر جماعت احمدیہ کاٹھ گڑھ
تاریخ مقررہ سے ایک یوم پہلے علماء کرام جن کو برائے مناظرہ اہل اسلام نے بلایا تھا پہنچ گئے۔ حضرت مولانا محمد ابراہیم صاحب میرسیالکوٹی وجناب مولوی احمد دین صاحب گکھڑوی۔ خاکسار راقم الحروف بھی امرتسر سے ساتھ ہو لیا۔ روپڑ کے اسٹیشن پر جمعیت اشاعت اسلام وانجمن خدام المسلمین روپڑ کے سربرآوردہ اصحاب و والنٹیر برائے استقبال موجود تھے۔ چنانچہ بڑی شان وشوکت سے بصورت جلوس جائے قیام پر بسواری تانگہ پہنچے۔ مرزائی علماء بھی جو قادیان سے آئے تھے۔ اسی گاڑی سے اترے۔ بموجب مقولہ مشہور ’’جیسی روح ویسے فرشتے‘‘