اشارہ کر کے کہتے تھے کہ ’’احمد بیگ (محمدی بیگم کا والد) مرگیا اور کتے بھونک رہے ہیں۔‘‘ ہمیں اس مدعی تہذیب جماعت سے اس کی ہرگز امید نہ تھی۔
مرزائی مناظرین کامبلغ علم
احمدی جماعت کی طرف سے جو مناظرین پیش ہوئے۔ جاہل مطلق معلوم ہوتے تھے۔ عموماً عربی عبارات غلط پڑھتے۔ خاص کر قرآن مجید کی آیات بھی صحیح نہ پڑھتے۔ قرآن مجید میں ہے کہ: ’’الم نجعل الارض کفاتاً احیاء وامواتا‘‘ اس کا ترجمہ مرزائی مناظر مولوی محمد سلیم نے یوں کیا۔ ’’کیا زمین مردوں اور زندوں کے لئے کافی نہیں۔‘‘ اور بعد میں جب اس پر اعتراض ہوا تو ان معنوں سے صاف مکر گئے۔ اسی طرح ملک عبدالرحمن مرزائی مناظر مرزاقادیانی کے الہام ’’ایتھا المراء ۃ‘‘ کو ایتھا پڑھتا وغیرہ۔
مرزائیوں کی دیانت
حضرت مولانا حافظ محمد ابراہیم صاحب سیالکوٹی نے قرآن مجید کی آیت ’’اللہم ان کان ھوالحق من عندک‘‘ پڑھی۔ اس پر مرزائی مناظر ملک عبدالرحمن نے اعتراض کیا کہ مولوی صاحب نے آیت غلط پڑھی ہے۔ لفظ ’’ہوالحق‘‘ غلط ہے۔ صحیح ’’ھو الحق‘‘ ہے۔ اس کے جواب میں مولانا محمد ابراہیم نے فرمایا۔ ’’اگر آپ صادق ہیں تو قرآن شریف سے دکھائیے۔‘‘ افسوس ہے کہ مرزائی اصحاب نے آخر تک نہ تو اپنی غلطی کا اقرار کیا اور نہ ہی قرآن سے آیت پڑھ کر سنائی۔
مرزائیوں کی چالبازی وکذب بیانی اور حق کی فتح
اس مناظرہ میں ہر مبحث پر مدعی جماعت مرزائیہ تھی اور بموجب وقت مقرر آخری تقریر اہل اسلام کی بنتی تھی۔ پہلے دن دونوں نشستوں میں اسی پر عمل ہوا۔ دوسرے دن احمدی اصحاب نے یہ چال چلی کہ شرائط مناظرہ میں مرقوم تھا کہ سوائے قرآن وحدیث واقوال مرزا کے اور کوئی کتاب پیش نہیں ہوگی۔ پہلے دن جب مرزائیوں نے اس کی خلاف ورزی کی تو جھگڑا ہو کر طے ہوا کہ کتب گرائمر پیش ہوسکتی ہیں۔ مگر دوسرے روز مرزائیوں نے پھر یہی چال کھیلی اور خواہ مخواہ کی توتو میں میں آدھ گھنٹہ گنوادیا۔ مقصود اس تضیع اوقات سے انکا یہ تھا کہ کسی طرح آخری تقریر ہماری ہو۔ چنانچہ وہ اپنی چال میں کامیاب ہوئے۔ اب تو ہمارے پریزیڈنٹ صاحب کو بھی مرزائیوں کی چالاکی پر غصہ آیا۔ اگر معاملہ یہیں پر ختم ہوجاتا تو کوئی بڑی بات نہ تھی۔ مگر اس آدھ