مناظرہ ہوئیں۔ فطرۃً یہ لوگ اپنے مطلب کے پکے ہیں۔ یہ جانتے تھے کہ حافظ صاحب متبحر عالم ہونے کے باوجود سادہ لوح سید ہیں۔ ایک ہی پہلو کو مدنظر رکھنے والے ہیں۔ اگر شرائط ان سے طے ہو جائیں تو دو فائدہ ہوںگے۔ ایک شرائط میں کامیابی حسب منشا کی امید ہے۔ دوسرا حافظ صاحب خود مناظر ہوںگے۔ جو اپنی صحت جسمانی کی کمزوری سے ہمارے شوروغوغہ میں شائد گھبرا جائیں اور ہمیں اتنی ذلت نہ ہو۔ جتنی دوسرے علماء کے سامنے اٹھانی پڑے۔ مگر ان کی یہ بات نہ بنی۔ حافظ صاحب نے ہماری گذارش کو قبولیت کا شرف دیا اور شرائط بذریعہ سیکرٹری (بندہ راقم الحروف) جمعیت اشاعت اسلام کے طے ہوئی۔ مناظرہ کا جو نتیجہ ہوا وہ آپ کو روئیداد کے مطالعہ سے معلوم ہوگا۔
میرے لئے ضروری ہے کہ میں تمام حضرات علماء کا تہ دل سے اہل قصبہ روپڑ کی طرف سے شکریہ ادا کروں۔ جنہوں نے ہماری استدعا پر زحمت سفر برداشت کی اور کسی قسم کی رقم کا بطور نذرانہ مطالبہ وغیرہ نہیں کیا۔ بلکہ فراخ حوصلگی سے جن اصحاب کو زائد از سفر خرچ پیش کیا واپس کردیا اور کہا کہ اسلام کی مدد کرنا ہمارا فرض ہے۔ ہم اس پر اجرت لے کر اپنا عمل ضائع نہیں کرتے۔ ’’جزاء ہم اﷲ احسن الجزائ‘‘ اﷲ سبحانہ ہر مؤمن مسلمان کو ایسا حوصلہ عطاء فرماوے۔ آمین!
میں اپنے فرض سے کما حقہ سبکدوش نہیں ہوںگا۔ اگر میں تمام اہل شہر کا شکریہ ادا نہ کروں۔ جنہوں نے ہمیں ہر قسم کی امداد دے کر اس عظیم الشان فرض سے عہد برا ہونے کا موقعہ دیا۔ خصوصاً وہ صاحبان جنہوں نے علاوہ نقد امداد کے علماء اور دیگر معززین حضرات کا دوران مناظرہ میں مکمل خوردونوش کا انتظام کر کے اہل شہر کی عزت کو چارچاند لگادئیے۔ میری مراد شیخ رحمت الٰہی صاحب میونسپل کمشنر وحاجی شیخ احسان الٰہی صاحب ٹھیکدار وحاجی شیخ رحم الٰہی صاحب میونسپل کمشنر وشیخ حاجی ظہور الٰہی صاحب وشیخ نعمت الٰہی صاحبان سے ہے۔ اﷲ ان کو اس سے زیادہ ترقی دے اور حاسدوں کے شر سے محفوظ رکھے۔ آمین ثم آمین!
سب سے زیادہ اور قابل تحسین ہستی جس کا وجود ہمارے لئے باعث صدہزار افتخار ہے۔ مستری محمد عبداﷲ صاحب معمار امرتسری ہیں۔ جنہوں نے بندہ کو خصوصاً اور تمام ارکان جمعیت کو عموماً اپنا گرویدہ احسان بنالیا ہے کہ اس روئیداد کی ترتیب دے کر ہمیں اصل فرض سے باحسن طریق سبکدوش کردیا۔ جملہ ارکان آپ کی اس امداد کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔