کیا۔ چوہدری صاحب موصوف صدر جماعت احمدیہ نے نہایت ندامت سے اس خلاف ورزی کی معافی چاہی اور مناظرہ دوسرے دن مسجد الیٰ والی میں بلا شرائط ان کے اصرار پر مقرر ہوا۔ اہل اسلام کی طرف سے حافظ عبداﷲ صاحب پیش ہوئے۔ چونکہ مولوی محمد اسماعیل احمدی مناظر کی زبان لکنت کرتی تھی۔ نیز بمبحث صرف اثبات نبوت مرزا تھا۔ جو کہ مولوی صاحب احمدی کے بس کا روگ نہ تھا۔ مولوی صاحب کو تپ ہوگیا اور دیوث کی تعریف میں ہی الجھ کر رہ گئے۔ کیونکہ احمدی صاحب کی قابلیت سے خود مرزاقادیانی اس تعریف کے نمایاں فرد تھے۔ حالانکہ حافظ صاحب موصوف جیسے ماہر استاد حدیث ہیں ویسے مناظر نہیں۔ لیکن اس کا علاج کہ اثبات نبوت مرزا صاحب ناممکن کو ممکن بنایا ہے۔ ان کے خود استاد سے جب بن آیا تو مولوی محمد اسماعیل صاحب کیا کرتے۔ آخر تپ کے سایہ میں اپنی جان چھوڑائی اور گھر کو سدھارے۔ جان بچی لاکھوں پائے۔ میاں بدھو گھر کو آئے۔ اس کے بعد عرصہ تقریباً ۱۹سال تک اس طرف کا رخ نہ کیا۔
اب پھر مینڈکی کو زکام ہوااور لگے چھیڑ چھاڑ کرنے۔ لیکن اہل شہر کو تجربہ ہوچکا تھا۔ اس لئے فی الفور آمادہ ہوگئے اور ایک جمعیت اشاعت اسلام کے نام سے قائم کر لی۔ جس میں حنفی اور اہل حدیث تمام اصحاب شامل ہوگئے اور راقم الحروف کو اس کا سیکرٹری تجویز کر کے فرقہ مرزائیہ کے ساتھ خط وکتابت کا حکم دیا۔ چنانچہ ۳؍جولائی ۱۹۳۱ء سے بندہ نے ان سے شرائط مناظرہ کی تحریک کی۔ چاہئے تو یہ تھا کہ جب انہیں کی استدعا کے مطابق جواب ملا۔ خوشی سے شرائط کا فیصلہ کرلیتے۔ لیکن ہوا یہ کہ ہفتوں جواب ندارو۔ متعدد خطوط کے بعد جواب ملا تو یہ کہ ہم تجھ کو (بندہ) نہیں جانتے۔ غیر معروف شخص ہو کسی جماعت کے نمائندہ نہیں ہو۔ اس لئے یکصد اہل اسلام کی دستخطی تصدیق ارسال کرو۔ ہاں حافظ عبداﷲ صاحب امیر جماعت اہل حدیث کے نمائندہ ہیں۔ ان سے ہم بلاتصدیق شرائط طے کر سکتے ہیں وغیرہ وغیرہ۔ ساتھ ہی حافظ عبداﷲ صاحب کو ایک خط لکھا کہ مناظرہ کی خاطر دیہات سے آپ نے بہت عرصہ سے چندہ جمع کیا ہوا ہے۔ آپ مناظرہ کیوں نہیں کرتے۔ خود شرائط کا تصفیہ کیوں نہیں کرتے وغیرہ وغیرہ۔
اس کے جواب میں بندہ نے ۱۹۱۲ء کے مناظرہ کا حوالہ دے کر عرض کیا کہ عجب اوندھی عقل کے مالک ہو۔ جو شخص ۱۹۱۲ء میں آپ کا واقف تھا اور شرائط مناظرہ طے کر سکتا تھا۔ ۲۰سال بعد غیر معروف اور ناقابل تصفیہ ہوگیا۔ حالانکہ اس وقت کی خط وکتابت بحیثیت سیکرٹری کے ہورہی ہے۔ گویا تمام اہل اسلام قصبہ روپڑ کا نمائندہ بھی ہوں۔ اس جواب پر جنوری ۱۹۳۲ء میں شرائط