بسم اﷲ الرحمن الرحیم!
الحمدﷲ رب العالمین والصلوٰۃ علیٰ رسولہ الکریم!
حضرات! جون ۱۹۱۲ء کا واقعہ ہے کہ قصبہ روپڑ ضلع انبالہ میں فرقہ مرزائیہ نے ایک عام جلسہ منعقد کیا۔ جس کے انتظامات نہایت اخفاء میں رکھے کہ اہل اسلام کو ایک دن قبل ہی اس کا علم ہوا۔ جب کہ مرزائیوں نے ایک غیر آباد جگہ میں اپنا سائبان نصب کیا۔ الحمدﷲ قصبہ روپڑ میں اس وقت تک اس فرقہ کا کوئی اثر نہیں ہے۔ اگرچہ اس فرقہ نے متعدد دفعہ ناکام کوشش کی۔ آخری ناکام کوشش غالباً نومبر۱۹۱۲ء میں تھی۔ جس کی بناء پر خاکسار راقم الحروف اور مولوی عبدالسلام سابق امیر جماعت احمدیہ کے درمیان مناظرہ کے شرائط طے ہوئے۔ ان شرائط میں ایک شرط یہ بھی تھی کہ جماعت احمدیہ تاریخ مناظرہ سے پندرہ دن پہلے اہل اسلام کو اپنے مناظر کے نام سے مطلع کرے گی۔ اس کے بعد ایک ثالث کا تقرر ہوگا۔ چنانچہ جماعت احمدیہ نے اس شرط کی خلاف ورزی کی۔ آخر تاریخ تک کسی قسم کی کوئی اطلاع اہل اسلام روپڑ کو نہ دی۔ جس سے روپڑ والوں کا خیال ہوگیا کہ مناظرہ نہیں ہوگا اور یہ خیال یقین کے درجہ تک پہنچ گیا۔ چنانچہ جگہ وغیرہ کے انتظام کی ضرورت نہ سمجھی گئی۔ بلکہ ہم لوگ بالکل غافل ہوگئے۔ ادھر فرقہ مرزائیہ نے یہ چال چلی کہ تاریخ مناظرہ کی آخری رات کے دس بجے راقم الحروف کے مکان پر پہنچ کر دستک دی۔ سردیوں کی راتیں اور اس پر دس بچ چکے تھے۔ بندہ جب بیٹھک میں پہنچا تو ان کی صورت دیکھ کر سخت متعجب ہوا اور اپنی بے بسی پر متفکر۔ مرزائی حضرات نہایت تپاک سے ملاقات کو لپکے اور فرمایا کہ صبح مناظرہ کی تاریخ ہے۔ یقین ہے کہ جناب نے حسب شرائط مکان وغیرہ کا انتظام کر لیا ہوگا۔ بندہ نے امید اﷲ پر بھروسہ کرتے ہوئے اثبات میں جواب دیا اور دل میں مصمم ارادہ کر لیا کہ رات رات میں انتظام کر لوںگا اور ان کی خلاف ورزی کا ذکر برسر اجلاس کروںگا۔ چنانچہ اﷲتعالیٰ کی توفیق شامل حال ہوئی اور رات کے ۲بجے تک مکان وغیرہ کا انتظام مکمل کر کے اطمینان سے گھر پہنچا۔ لیکن سوائے چند دوستوں اور اہل محلہ کے کسی کو اطلاع نہ دے سکا۔ صبح ہوتے ہی مرزائی حضرات زائداز دو صد معہ اپنے مناظر مولوی محمد اسماعیل صاحب آموجود ہوئے۔ اہل اسلام کی طرف سے جیسا پہلے عرض کیاگیا ہے۔ مناظرہ وغیرہ کا کوئی انتظام نہ تھا۔ بندہ نے خود کو پیش کردیا۔ فرقہ مرزائیہ کے صدر چوہدری غلام احمد صاحب کاٹ گھڑھ تھے اور اہل اسلام کی طرف سے بابو بہادر دین ہیڈ کلرک نہر ڈویژن روپڑ صدر اور بندہ مناظر، شرائط پر گفتگو ہوئی۔ خلاف ورزی کو تسلیم