ہی بوتل سے کئی ایک شربت کے گاہک بنے۔
بالآخر موجب مقولہ مشہور اونچی دوکان پھیکے پکوان حقیقت کھل گئی کہ بوتل میں نرا پھیکا پانی ہی تھا۔ باقی ہیچ:
خواب تھا جو کچھ دیکھا
جو سنا افسانہ تھا
اربعین سے دوسال بعد
شربت انجبارسے شربت بادام
مرزا قادیانی اپنی کتاب تحفہ گولڑویہ مطبوعہ ستمبر۱۹۰۲ء میں سورۃ الناس سے قادیانی معارف چھانٹے ہوئے خناس بمعنے شیطان لکھ کر اس سے اپنی مسیحیت پر نکتہ آفرینی کرتے ہیں کہ:
’’اب واضح ہوکہ خناس شیطان کے ناموں میں سے ایک نام ہے۔ عبرانی میں اس کا نام نحاش ہے۔ اس نحاش کا دوسرا نام دجال ہے۔ یہی تھا جو آج سے چھ ہزار برس پہلے حضرت آدم کے ٹھوکر کھانے کا موجب ہوا تھا اور اس وقت یہ اپنے اس فریب میںکامیاب ہوگیا تھا اور آدم مغلوب ہوگیا تھا۔ لیکن خدا نے چاہا کہ اسی طرح آدم (یعنی مرزاقادیانی، ناقل) کو پھر پیدا کر کے یعنی (حضرت آدم کے بعد) آخر ہزار ششم میں جیسا کہ پہلے وہ (آدم) چھٹے دن پیدا ہوا تھا۔ نحاش کے مقابل پر اس کو کھڑا کرے اور اب کی دفعہ نحاش مغلوب ہو اور آدم غالب۔ سو خدا نے آدم کی مانند اس عاجز کو پیدا کیا اور اس عاجز کا نام آدم رکھا۔ جیسا کہ براہین احمدیہ میں یہ الہام ہے۔ ’’یٰا آدماسکن انت وزوجک الجنۃ‘‘ اس سے معلوم ہوا کہ مسیح موعود آدم کے رنگ پر ظاہر ہوگا۔ تاوہ زن مزاج لوگوںکو حیات ابدی کی طمع دے۔ جیسا کہ حوا کو اس سانپ نے دی تھی۔ جس کا نام توریت نے نخاش اور قرآن میں خناس ہے۔‘‘ (ملخص ص۲۷۴،۲۷۵، خزائن ج۱۷ ص۲۷۴)
نوٹ معماری
اس عبارت میں حضرت مسیح موعود صادق رسول اﷲ نے الہام آدم اسکن کی وجہ تسمیہ اپنا فاتح شیطان ہونا بیان کیا ہے اور زوجک الجنۃ سے مراد زن مزاج لوگوں کو جنت کی طمع دے کر راہ راست پر لانے والا تحریر کیا ہے۔