احمدی دوستو! مرزاقادیانی کی طمع کے جال میں آپ ہی لوگ پھنسے ہیں۔ کیا ہم آپ سے پوچھ سکتے ہیں کہ آپ اور آپ کے اسلاف میں کون کون صاحب زن مزاج ہیں؟
غور کرو! مرزاقادیانی کن معزز القابات سے تمہاری حقیقت کو عیاں کر رہے ہیں۔ مجھے امید ہے کہ اس تحریر کو پڑھ کر مرزاقادیانی کے حق میں بے ساختہ یہ شعر تمہارے منہ سے نکل جائے گاکہ ؎
کئے لاکھوں ستم اس پیار میں بھی آپ نے ہم پر
خدا نخواستہ گر خشمگیں ہوتے تو کیا کرتے
تحفہ گولڑہ سے تین سال بعد
احادیث نبویہ میں آنے والے مسیح موعود کا نام ابن مریم مرقوم وموجود ہے۔ ادھر مرزاقادیانی کی والدہ مکرمہ کا نام ’’چراغ بی بی‘‘ تھا۔ اس اعتراض کو اٹھانے کے لئے مرزاقادیانی نے ایک عجیب بیان دیا۔ جو قابل دید وشنید ہے۔ چنانچہ کتاب نصرۃ الحق مرقومہ ۱۹۰۵ء پر لکھا۔
شربت بادام سے شربت لیموں
’’براہین احمدیہ‘‘ حصص سابقہ میں ایک لطیف استعارہ کے رنگ میں مجھے ابن مریم ٹھہرایا گیا۔ اوّل میرا نام خداتعالیٰ نے مریم رکھا اور فرمایا: ’’یا مریم اسکن انت وزوجک الجنۃ‘‘ یعنی اے مریم تو اور تیرے دوست جنت میں داخل ہو۔ پھر آگے چل کر کئی صفحوں کے بعد فرمایا۔ ’’یا مریم نفخت فیک من لدنی روح الصدق‘‘ یعنی اے مریم میں نے تجھ میں صدق کی روح پھونک دی۔ یہ روح پھونکنا گویا روحانی حمل تھا۔ جب مریم صدیقہ میں روح پھونکی گئی تو اس کے یہی معنی تھے کہ اس کو حمل ہوگیا۔ جس سے عیسیٰ پیدا ہوا۔ پس اس جگہ بھی اسی طرح فرمایا کہ تجھ میں روح پھونکی گئی۔ گویا یہ ایک روحانی حمل تھا۔ پھر آگے چل کر آخر کتاب میں مجھے عیسیٰ کر کے پکارا گیا۔ کیونکہ بعد نفخ ربانی مریمی حالت عیسیٰ بننے کے لئے مستعد ہوئی۔ جس کو استعارہ کے رنگ میں حمل قرار دیاگیا۔ پھر آخر اس مریمی حالت سے عیسیٰ پیدا ہوگیا۔‘‘
(براہین احمدیہ ص۹۴، خزائن ج۲۱ ص۳۶۲)
اس بیان کی تائید بلکہ مزید وضاحت (کشتی نوح ص۴۵،۴۶، خزائن ج۱۹ ص۴۹) میں بھی موجود ہے کہ وہاں زمانہ حمل بھی قریباً دس ماہ تحریر کیاگیا ہے وغیرہ۔ بہرحال اس تحریر میں