بیوی اور بہن کے مفہوم میں کچھ فرق ہے یا نہیں؟۔ ضرور ہے۔ پھرمرزا قادیانی کی اس تحریر کا کیا مطلب ہے:
تمہیں کہو کہ یہ انداز گفتگو کیا ہے اف کس غضب کی چال ہے کہ شیخ ابن عربی کی پیشگوئی کا اپنے آپ کو مصداق ٹھہرانے کے لئے بیوی کے الہام کو بہن پر چسپاں کردیا۔ افسوس صد افسوس۔ اف لہ ولما فعلہ!
لطف پہ لطف
یہ کہ رسالہ تقریر اور خط متعلقہ وحدت الوجود وغیرہ میں تو انہی شیخ ابن عربی کو وحدت الوجودی قراردے کر لعنتی، نادان، آزادطبع، ملحد وزندیق، نفس امارہ کی خواہش کا پجاری وغیرہ بنایا ہے۔ مگر یہاں اپنی اغراض نفسانی کے لئے انہیں ملہم خدا، اکابرامت، اہل حقیقت وصاحب کشف ومعرفت لکھا ہے۔
کوڑھ پہ کھاج
اور ملاحظہ ہو اس جگہ تریاق القلوب میں تو شیخ کی مذکورہ پیشگوئی کو منجانب اﷲ کشف والہام ظاہر کیا۔ مگر اس کے قریباً چار سال بعد اکتوبر۱۹۰۳ء کو رسالہ تذکرہ الشہادتین ص۳۳،۳۴ پر لکھا کہ مجھے علم ہی نہیں یہ پیشگوئی شیخ نے کہاں سے لی ہے۔ چنانچہ اصل عبارت درج ذیل ہے:
’’سولہویں خصوصیت حضرت مسیح علیہ السلام میں یہ تھی کہ بن باپ پیدا ہونے کی وجہ سے حضرت آدم سے وہ مشابہ تھے۔ ایسا ہی میں بھی توام پیدا ہونے کی وجہ سے حضرت آدم سے مشابہ ہوں اور اس قول کے مطابق جو حضرت محی الدین ابن العربی لکھتے ہیں کہ خاتم الخلفاء چینی الاصل ہوگا۔ یعنی مغلوں میں سے اور وہ جوڑہ یعنی توام پیدا ہوگا۔ پہلے لڑکی نکلے گی۔ بعد اس کے وہ پیدا ہوگا۔ ایک ہی وقت میں اسی طرح میری پیدائش ہوئی کہ جمعہ کی صبح کو بطور توام میں پیدا ہوا۔ اول لڑکی بعدہ میں پیدا ہوا۔ نہ معلوم یہ پیشگوئی کہاں سے ابن عربی صاحب نے لی تھی جو پوری ہوگئی۔ ان کی کتابوں میں اب تک یہ پیشگوئی موجود ہے۔‘‘
(تذکرہ الشہادتین ص۳۳،۳۴، خزائن ج۲۰ص۳۵)
شیخ ابن عربی کی پیشگوئی کو جس طرح بگاڑ کر مرزا قادیانی نے اپنے پر لگایا اور جو جو جھوٹ وافتراء گھڑے ہیں۔ اس کی تفصیل کا یہ محل نہیں۔ رسالہ کذبات مرزا مصنفہ شیخ الاسلام