کومخالف کے سامنے دعویٰ کے طور پر پیش کیا جاتا ہے۔ وہ ایک خاص طور کی روشنی اور ہدایت اپنے اندر رکھتی ہیں اور ملہم لوگ حضرت احدیت میں خاص طور پر توجہ کر کے ان کا زیادہ انکشاف کرالیتے ہیں۔ ‘‘ (قول مرزا در ازالہ اوہام ص۴۰۴، خزائن ج۳ ص۳۰۹)
پس مرزاقادیانی کا یہاں براہین احمدیہ والے ترجمہ ومفہوم کو بلا تفہیم ظاہر کرنے مرزاقادیانی کی حقیقت اصلیہ کو صاف عیاں کر رہا ہے ؎
رسول قادیانی کی رسالت
جہالت ہے بطالت ہے ضلالت
احمدیو! بفرض محال مان لیا کہ براہین احمدیہ کے وقت کوئی تفہیم نہ تھی۔ صرف ایک حیرت زدہ عالم میں معنی کر دئیے گئے تھے۔ مگر ضمیمہ انجام آتھم میں تو اس الہام کو تین مختلف بیویوں پر لگاتے ہوئے صاف لکھا گیا تھا کہ یہ ایک چھپی ہوئی پیش گوئی تھی۔ جس کا سر اس وقت خدا نے مجھے پر کھول دیا ہے۔ پھر یہاں اس کے خلاف کیوں؟ کیا پہلے خدا نے کھولا تھا اور اب یہ شیطان کی عقدہ کشائی ہے؟
اچھا جناب! براہین احمدیہ کے وقت تفہیم نہ تھی نہ سہی، سراج منیر اس کے بعد خود اسی تریاق القلوب کے ص۷۷ پر لکھتے وقت بھی کوئی تفہیم نہ تھی۔ اس موقعہ پر مرزاقادیانی کا قول آب ذر سے لکھنے کے قابل ہے۔
’’جب انسان حیا کو چھوڑ دیتا ہے تو جو چاہے بکے کون اس کو روکتا ہے۔‘‘
( اعجاز احمدی ص۳، خزائن ج۱۹ ص۳)
سب سے آخر یہ کہ براہین والا مطلب بلکہ ضمیمہ انجام، سراج منیر ص۷۷، تریاق القلوب والے بیانات اگر سب کے سب بلا تفہیم تھے اور اب صحیح انکشاف ہوا ہے تو آئندہ کی اس انتہائی پراز اغلاط تحریر کا کیا جواب ہے۔ ملاحظہ ہو مرزاقادیانی رقمطراز ہیں۔
اسی کتاب تریاق القلوب کا تیسرا نظارہ۔
شربت دینار سے شربت شہتوت
’’منجملہ زبردست نشانوں کے جو خداتعالیٰ نے غیب گوئی اور معارف عالیہ کے رنگ میں میری تائید میں ظاہر فرمائے۔ براہین احمدیہ کی وہ پیش گوئی ہے جو اس کے صفحہ ۴۹۶ میں درج ہے۔ یعنی ’’یٰادم اسکن انت وزوجک الجنۃ‘‘ اس اجمال کی تفصیل یہ ہے کہ یہ الہام