ہوگا۔ سو اس نے مجھے اس الہام میں ایک نئی بیوی کا وعدہ دیا اور اس الہام میں اشارہ کیا کہ وہ تیرے لئے مبارک ہوگی اور مریم کی طرح اس سے تجھے پاک اولاد دی جائے گی۔‘‘
(تریاق القلوب ص۷۰، طبع اوّل ص۱۶۲،۱۶۳، خزائن ج۱۵ ص۲۸۸)
نوٹ معماری
قارئین کرام!ملاحظہ فرمائیں کہ اس جگہ ان تینوں الہاموں کو ایک ہی بیوی کے بارے میں بنایا ہے۔ آہ!
خدا محفوظ رکھے ہر بلا سے
خصوصاً ایسے ویسے انبیاء سے
عذر مرزا
(براہین احمدیہ ص۴۹۶، خزائن ج۱ ص۴۹۶) میں یہ الہام درج ہے۔ یعنی ’’یٰادم اسکن انت وزوجک الجنۃ‘‘ چونکہ یہ پیش گوئی حالات موجودہ کے لحاظ سے بالکل دوراز قیاس تھیں اور ان کے ساتھ کوئی تفہیم نہ تھی۔ اس لئے میں ان کی تشریح اور تفصیل واقعی طور پر نہ کرسکا۔ ناچار براہین احمدیہ میں ایک حیرت زدہ عالم میں مختصر طور پر معنی بیان کر دئیے گئے۔‘‘
(تریاق القلوب ص۱۶۳ حاشیہ، خزائن ج۱۵ ص۵۲۰)
جواب معماری
براہین احمدیہ وہ کتاب ہے جو بقول مرزا ’’مؤلف نے ملہم ومامور ہوکر بغرض اصلاح وتجدید دین تالیف کی۔‘‘ (ملاحظہ ہوں اشتہار براہین احمدیہ ملحقہ آخر رسالہ سرمہ چشم آریہ)
ہاں یہ کتاب بزعم مرزا ’’نہ صرف دربار محمدیﷺ میں پیش ہوکر قبولیت حاصل کرچکی تھی۔ بلکہ قطب ستارہ کی طرح غیر متزلزل اور مستحکم مضامین سے بھرپور تھی۔‘‘ (براہین احمدیہ ص۲۴۸،۲۴۹، خزائن ج۱ ص۲۷۵) جو اس حالت میں تحریر کی گئی تھی کہ: ’’روح القدس کی قدسیت ہر وقت ہر دم ہر لحظہ بلا فصل مرزاقادیانی کے قویٰ میں کام کرتی تھی۔‘‘ (آئینہ کمالات ص۹۳، خزائن ج۵ ص۹۳) سونے پہ سہاگہ یہ کہ مرزاقادیانی نے بقول خود اس وقت عند اﷲ رسول اﷲ تھے۔ جن کا ہرقول وفعل، ہر حرکت وسکون بحکم وبرضا الٰہی تھا۔ بس براہین احمدیہ والے ترجمہ کو ’’بلا تفہیم الٰہی‘‘ لکھنا کذب درکذب ہے۔ ہاں ہاں یہ مضمون ’’پیش گوئی‘‘ تھا جو بطور دلیل صداقت مخالفین کے سامنے پیش کیا گیا تھا۔ لہٰذا یہ کسی حالت میں بھی ’’بدفہمی‘‘ پر مبنی نہیں ہوسکتا۔ کیونکہ ’’جن پیش گوئیوں