الغیب والشہادۃ سے بعید اور اس کی ذات علیم کل پرجہالت کا الزام قائم نہیں کرتی؟ ضرور کرتی ہے اور خدا کی ذات ستودہ صفات تو اس قسم کے دھوکہ وفریب، دورنگی وتخالف سے یقینا منزہ ومبرا ہے۔ جس کا نتیجہ یہ ہے کہ مرزاقادیانی کا ملہم بحکم آیت ’’ہل انبئکم علیٰ من تنزل الشیاطین‘‘ خدائے قدوس نہ تھا اور مرزاقادیانی بمع اپنے ملہم کے صاف گوراست رو نہ تھے۔
ضمیمہ انجام آتھم کی مذکورہ تحریر سے قریباً چار ماہ بعد۔
شربت نیلوفر سے شربت بنفشہ
رسالہ (سراج منیر ص۶۶، خزائن ج۱۲ ص۶۶، مطبوعہ مئی ۱۸۹۷ئ) پر لکھا ہے کہ: ’’اٹھائیسویں پیش گوئی (براہین احمدیہ ص۴۹۶) پر درج ہے اور وہ یہ ہے۔ ’’یٰادم اسکن انت وزوجک الجنۃ۰ یٰا مریم اسکن انت وزوجک الجنۃ۰ یٰا احمد اسکن انت وزوجک الجنۃ‘‘ اے آدم تو اور تیرا زوج بہشت میں داخل ہو جاؤ۔ اے احمد تو اور تیرا زوج بہشت میں داخل ہو جاؤ۔ یہ ایک عظیم الشان پیش گوئی ہے اور تین ناموں سے تین واقعات آئندہ کی طرف اشارہ ہے۔ جو عنقریب لوگ معلوم کریںگے۔‘‘
نوٹ معماری
ضمیمہ انجام آتھم جنوری ۱۸۹۷ء کی تحریر میں اس الہام کو دو پہلی بیویوں اور ایک آئندہ ہونے والی آسمانی منکوحہ کے متعلق لکھا تھا۔ کما مرہ بیانہ مگر یہاں تین واقعات آئندہ کے بارے میں اسے ظاہر کیا ہے۔ آہ!
ہم بھی قائل تیری نیرنگی کے ہیں یاد رہے
او زمانے کی طرح رنگ بدلنے والے
سراج منیر سے قریباً اڑھائی سال بعد۔
شربت بنفشہ سے شربت اعجاز
(تریاق القلوب ص۳۵، خزائن ج۱۵ ص۲۰۳، ۱۸۹۹ئ) میں مرزاقادیانی راقم ہیں کہ: ’’قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے کہ اس نے اپنے وعدہ کے موافق اس شادی (جو میاں محمود احمد کی والدہ سے ہوئی، ناقل) کے بعد ہر ایک بار شادی سے مجھے سبکدوش رکھا اور جیسا کہ اس نے بہت عرصہ پہلے براہین احمدیہ میں یہ وعدہ کیا تھا کہ ’’یا احمد اسکن انت وزوجک الجنۃ‘‘ ایسا ہی وہ بجالایا۔‘‘