نمبر:۳… مرزاقادیانی نے جو تیسری بیوی کے نکاح کا انتظار ظاہر کر کے بعد نکاح ہذا اپنی حمدوتعریف کی پیش گوئی کی اور مخالفوں کو بندر، سؤر وغیرہ قرار دیا۔ اب جب کہ مرزاقادیانی کو مرے ہوئے نصف صدی سے بھی زیادہ ہوگیا ہے اور وہ عورت بدستور سلطان محمد کے قبضہ وتصرف میں ہے۔ کیا اس واقعہ سے وہ تمام سخت الفاظ مرزاقادیانی پر تو نہیں الٹ پڑتے؟
نمبر:۴… مرزاقادیانی براہین احمدیہ کے وقت بقول خود عند اﷲ رسول اﷲتھے۔ (ایک غلطی کا ازالہ ص۱، خزائن ج۱۸ ص۲۰۷) اور مرزاقادیانی کا یہ بھی قول ہے کہ: ’’قرآن شریف میں بکثرت ایسی آیات موجود ہیں جن سے صاف معلوم ہوتا ہے کہ انبیاء کی اپنی ہستی کچھ نہیں ہوتی۔ بلکہ وہ اس طرح بکلی خدا تعالیٰ کے تصرف میں ہوتے ہیں۔ جس طرح ایک کل انسان کے تصرف میں ہوتی ہے۔ انبیاء نہیں بولتے۔ جب تک خدا ان کو نہ بلائے اور کوئی کام نہیں کرتے۔ جب تک خدا اسے نہ کرائے۔ جو کچھ وہ کہتے ہیں یا کرتے ہیں۔ وہ خداتعالیٰ کے احکام کے نیچے کہتے یا کرتے ہیں اور ان سے وہ طاقت سلب کی جاتی ہے۔ جس سے خداتعالیٰ کی مرضی کے خلاف کوئی انسان کرتا ہے۔ وہ خدا کے ہاتھ میں ایسے ہوتے ہیں جیسے مردہ اور اس کی ہستی ان پر ایسی غالب ہوتی ہے کہ ان کی ہستی پر فنا آجاتی ہے۔ ان کے اقوال وافعال اسی کی مرضی کے مطابق ہوتے ہیں۔ بلکہ وہ تمام اسی کی طرف سے ہوتے ہیں۔‘‘ (ریویو ج۲ ش۲ ص۷۰، مورخہ ۲۰؍فروری ۱۹۰۳ئ)
’’اسی قسم کی دوسری آیات سے جو بکثرت قرآن کریم میں موجود ہیں۔ یہ قطعی ثبوت ملتا ہے کہ انبیاء کے اقوال وافعال کو خداتعالیٰ اپنے اقوال وفعال ٹھہراتا ہے اور وہ اسی طرح پھرتے ہیں جس طرح وہ ان کو پھیرتا ہے۔ وہ اس کے ہاتھ میں ایسے بے اختیار ہوتے ہیں۔ جیسے ایک مردہ، اور بکلی اسی کے تصرف میں ہوتے ہیں۔ ان کے اپنے جذبات اور خواہشات کچھ نہیں ہوتے اور نہ ان کے حرکات اور کلام اور ارادے ان کے اپنے ہوتے ہیں۔ حرکت یا سکون، رنج یا راحت، خوشی یا غم، محبت یا عداوت، عفو یا انتقام، سخاوت یا بخل، شجاعت یا بزدلی، رحم یا غضب، ان کی طرف منسوب ہی نہیں ہوسکتے۔ کیونکہ ان کی اپنی مرضی یا اپنے ارادے کچھ نہیں ہوتے۔ وہ خداتعالیٰ کے تصرف تام میں ہوتے ہیں اور ان کے تمام قویٰ اسی کی خدمت میں لگے ہوئے ہوتے ہیں۔‘‘ (ریویو ج۲ ش۲ ص۷۲، بابت فروری ۱۹۰۳ئ)
اب سوال یہ ہے کہ براہین احمدیہ میں تو اس الہام کا مطلب بحکم وبہ تصرف خدا کچھ اور لکھا ہے اور یہاں بحکم وابہ الہام خدا اس کے خلاف کیوں لکھا۔ کیا یہ کارروائی خدا کی شان عالم