امت سے نبی ہونے کا دعویٰ کریںگے۔ یاد رکھو وہ کذاب ہوںگے۔ کیونکہ میں خاتم النبیین ہوں۔ میرے بعد کوئی نبی نہیں۔ مگر مرزاقادیانی نے حضرت محمدﷺ کی امت میں ہوکر نبوت کا دعویٰ کیا اور صاف کہہ دیا کہ میں ’’امتی نبی‘‘ ہوں۔ اس طرح سے حضورﷺ کی پیش گوئی کو اپنے اوپر پورا کر دکھلایا۔
مرزاقادیانی نے اپنے لئے کہا کہ اگر میں نبوت کا دعویٰ کروں تو اسلام سے خارج ہو جاؤں اور قوم کافرین سے جاکر مل جاؤں اور پھر دعویٰ نبوت کر بھی دیا اور کہا: ’’ہمارا دعویٰ ہے کہ ہم رسول اور نبی ہیں۔‘‘ (حقیقت النبوۃ ص۲۱۳، بدر ۵؍مارچ ۱۹۰۸ئ)
پس اب مرزاقادیانی کو کیا کہیں۔ ’’عین محمد‘‘ یا عین پر ایک موٹا سا نقطہ ڈال دیں اور یوں پڑھیں۔ ’’غین محمد‘‘ یعنی غین سے مراد غیر ہے۔ ’’ویحبون ان یحمد وبمالم یفعلوا (آل عمران:۱۸۸)‘‘ حضرت نبی کریمﷺ کے مفصل واقعات معہ حوالہ جات اور مرزاقادیانی کے اصل خطوط اور تحریریں آگے چل کر درج کئے گئے ہیں۔ خوب غور سے مکرر،سہ کرربار پڑھیں اور ان سے خود نتائج اخذ کریں۔ میں نے بخوف طوالت نتائج بھی مختصر ہی بیان کئے ہیں۔ مشک کے خواص اور فوائد بھی آخیر پر کتاب مخزن سے تحریر کئے گئے ہیں۔ ان کو بھی بغور پڑھیں۔
اگر کہا جائے کہ مشک وعنبر کا کھانا، بادام روغن کا پینا اور مالش کرنا۔ لذیذ اغذیہ سے شکم سیر ہونا، پلنگ پر گرم بستر بچھا کر سونا، مستورات کو طلائی زیور اور ریشمی اور جالی کے گوٹہ دار پارچات وغیرہ پہنانا، عند الشرع جائز ہیں اور قابل اعتراض نہیں تو اس کا جواب یہ ہے کہ یہ سب اشیاء جناب محمدﷺ اور خانوادہ نبوت کے لئے بھی تو شرعاً جائز تھیں۔ بلکہ حضورﷺ کی خاطر سے تو دوجہان ہی پیدا ہوئے۔ مگر جب حضورﷺ نے یہ چیزیں استعمال نہیں کیں اور ان سے نفرت فرمائی تو پھر مرزاقادیانی جو عین محمد ہونے کے مدعی ہیں۔ انہوں نے کیوں استعمال کیں۔ یہاں جائز وناجائز کا سوال نہیں۔ سوال تو یہ ہے کہ مرزاقادیانی نے جو عین محمد ہونے کا دعویٰ کیا ہے وہ کہاں تک صحیح ہے۔ حضرت فاطمتہ الزہراؓ کے گلے میں سونے کا ہار دیکھ کر حضورﷺ نے آگ کا ہار فرمایا۔ حضرت صدیقہؓ کے کنگن اتروائے۔ کبھی خالی زمین پر اور کبھی ننگی چٹائی پر حضورﷺ نے آرام فرمایا۔ تمام عمر جوکی روٹی بھی سیر ہوکر نہ کھائی۔ شکم پر پتھر باندھے۔ اچھے کپڑے نہ خود پہنے اور نہ خانوادہ نبوت کو پہننے دئیے۔ مرزاقادیانی عین محمد ہونے کی حیثیت سے ان اشیاء کا استعمال رکھنے کا کیا حق رکھتے ہیں اور اگر استعمال کیا تو عین محمد نہ رہے اور عین محمد ہونے کا ان کا دعویٰ صحیح نہ رہا اور جب دعویٰ صحیح نہ