ہیں۔ ان کی شوکت سے اے مسلمان تو گمراہ نہ ہونا۔ اس لئے کہ ان کی پونجی بہت تھوڑی ہے اور ان کا آخری ٹھکانا دوزخ ہے۔ جو بہت ہی بری قیام گاہ ہے۔ اگر وجاہت دنیوی، حکومت مادی، تعداد معتقدین یا علم وفضل مریدین ہی معیار صداقت ہو تو آج دنیا میں مسیحیت سے زیادہ کوئی مذہب سچا قرار نہیں پاسکتا۔ جس کے بادشاہوں کی شان کوس لمن الملک بجارہی ہے۔ جن کے معتقدین کی دولت کا کوئی اندازہ ہی نہیں۔ جن کی سلطنتیں بے شمار ہیں اور جس کے مرید سائنس کے میدان میں ایسے شہسوار ثابت ہورہے ہیں کہ کوہ ہمالیہ کی بلندی ان کی پانگاہ بن چکی ہے۔ پاتال کے رازان کی کف دست کا سرمایہ بن چکے ہیں۔ ہوا، پانی اور خاک پر ان کا قبضہ ہے۔ دنیا کی بربادی ان کے لئے ایک لمحہ کا کھیل ہے۔ انسان کی آواز کو ہزاروں میل پر پہنچاتے ہیں اور دشت وہاموں کوہ وبیابان دریا اور سمندر ان کے سامنے کوئی حقیقت نہیں رکھتے۔ لیکن بحمد اﷲ کہ یہ سب کچھ معیار صداقت نہیں ہے۔ پس وجاہت دنیوی شوکت ظاہری اور تعداد وقسم معتقدین تحریک قادیان کے لئے وجہ تفاخر نہیں بن سکتیں۔
بعض لوگ یہ بھی پوچھتے ہیں کہ تحریک قادیان کے خلاف ایسے واضح دلائل موجود ہیں۔ جیسے کہ میں نے قلم بند کئے اور جس کے مطالعہ کے بعد انسان اس نتیجہ پر پہنچنے پر مجبور ہو جاتا ہے کہ کوئی سلیم العقل انسان اس مذہب کا معتقد نہیں ہوسکتا۔ پھر کیا وجہ ہے کہ اعلیٰ تعلیم یافتہ انگریزی دان مسلمان اس مذہب کی طرف رجوع کر رہے ہیں۔ اس کے جواب میں یہ عرض کرنا کافی ہے کہ تحریک قادیان کی نسبت بہت زیادہ زبردست دلائل شرک اور بت پرستی کے حامی مذاہب کے خلاف موجود اور بے شمار مرتبہ اصرار کے ساتھ پیش ہوچکے ہیں۔ پھر بھی گاندھی جی اور برنارڈشا جیسے لوگ کیوں اپنے اپنے دین اور مذہب کی کفریات سے باز نہیں آتے۔
اس کا جواب خود اﷲتعالیٰ نے قرآن شریف میںدیا ہے۔ وہ فرماتا ہے کہ ابتداء میں دین ایک تھا۔ یعنی دین فطرت اسی دین پر اب تک اﷲتعالیٰ لوگوں کو پیدا کرتا ہے۔ دین میں اختلاف لوگوں نے بعد میں پیدا کیا اور لوگ ہی ہر سلیم الفطرت مولود کو بتدریج عقائد باطلہ کی طرف لے جاتے ہیں۔ اﷲتعالیٰ نے لوگوں کی راہنمائی اور ہدایت کے لئے رسول بھیجے۔ لیکن لوگوں نے ان کو جھٹلایا اور یوں تفریق باقی ہے اور قیامت تک باقی رہے گی۔
خدا قادر مطلق ہے وہ چاہے تو ایک لمحہ میں ان اختلافات کو مٹا کر دین فطرت کا ڈنکہ بجادے۔ لیکن میں پہلے بھی لکھ چکا ہوں اور اب پھر عرض کرتا ہوں کہ قدرت ایزد متعال اور مشیت