میں ناسخ ومنسوخ کی بحث میں پڑنا نہیں چاہتا۔ لیکن اتنا عرض کروںگا کہ اب تک بعض لوگوں نے یہ تو لکھا ہے کہ فلاں آیت کو فلاں آیت نے منسوخ کردیا۔ مگر یہ کسی نے نہیں کہا کہ نزول قرآن پاک کے بعد کوئی آیت منسوخ ہوئی ہے۔ یہ کام بن پڑا تو مرزاقادیانی ہی سے جنہوں نے آیات جہاد کی تنسیخ کا اعلان کیا اور اس اعلان کو الہام پر مبنی قرار دیا۔
اسی طرح تکمیل قرآن الحکیم کے بعد کسی نے آج تک یہ نہیں کہا کہ اس میں بذریعہ الہام اضافہ ہوا ہے۔ لیکن اگر یہ مان لیا جائے کہ مرزاقادیانی نبی تھے اور انہیں بذریعہ الہام کرشن بنایا گیااور بتایا گیا کہ کرشن نبی تھے تو اس کے معنی یہ ہوئے جہاں حضرت ابراہیم، اسماعیل، اسحاق، یعقوب وغیرہم علیہم السلام کا ذکر آتا ہے وہاں قرآن پاک میں ایک نبی کے نام کا اضافہ کرنا پڑے گا اور یہ تسلیم کرلیں تو تحریف یا تکمیل قرآن کو صحیح ماننا پڑتا ہے جو کفر ہے۔
محولہ بالا آیت کریمہ سے یہ تو ثابت ہے کہ خود خدائے تعالیٰ نے بعض انبیاء کے نام نہیں لئے اور کرشن جی کا نام بھی نہیں لیا۔ پھر سوال پیدا ہوتا ہے کہ خداوند کریم نے جس کانام نہیں لیا اس کا نام لینے کا حق کس کو ہے۔ کیا محمدﷺ نے ایسا کیا۔ نہیں اور ہرگز نہیں۔ ورنہ حدیث موجود ہوتی کہ فلاںیا فلاں فلاں رسول یا رسولوں کے نام خدا نے تو نہیں لئے۔ لیکن رسول اﷲ نے ان کی تخصیص نام بہ نام فرمائی۔
اور جب خدا اور اس کے رسولﷺ دونوں نے ایسا نہیں کیا تو کیا خلفائے راشدین نے ایسا کیا۔ نہیں اور ہرگز نہیں۔ کیا کسی مدعی نبوت نے، محدث نے، مجدد نے یا کسی اور مسلمان نے کسی کا نام لے کر اس کو نبوت کا درجہ دیا۔ نہیں اور ہرگز نہیں بالکل نہیں۔
تو یہ سوال حل طلب ہوا کہ جس کی تخصیص خدا اور رسولﷺ نے نہیں کی۔ اس کی تخصیص کون کرسکتا ہے۔ کیا ہر مسلمان ایسا کرسکتا ہے۔ اگر ہر مسلمان کو اس کی اجازت ہے تو پھر انبیاء کی ایک لامتناہی فہرست تیار ہوسکتی ہے۔ کیا اجماع امت کو اس کا حق دیاگیا ہے۔ اگر ایساہے تو لازم ہے کہ دونوں کے ذریعہ سے گذشتہ انبیاء کی فہرست تیار کی جائے۔ جن کا ذکر قرآن شریف میں موجود نہیں اور اگر افراد ملت کو مجموعی طور پر یہ حق حاصل نہیں کہ کسی کا نام لے کر اس کی نبوت کی تصدیق کریں تو پھر سوال پیدا ہوتا ہے کہ آخر یہ حق کس کو حاصل ہے۔ جواب ملے گا کہ خدا اور صرف خدا کو اور وہ الہام یا وحی کے ذریعہ ہی سے کسی کا نام اپنے کسی فرستادہ کو بتائے گا۔ اس لئے کہ سنت اﷲ یہی ہے کہ انسان سے کلام بذریعہ الہام یا وحی ہو اور اگر یہ صورت صحیح مان لی جائے اور