بعض ہیں کہ انکا ذکر ہم نے آپ سے کردیا ہے اور بعض ہیں کہ ان کا ذکر ہم نے آپ سے نہیں کیا۔‘‘
کرشن جی کی نبوت کے حامی کہتے ہیں کہ جب ہندوستان میں نبیوں کی بعثت مسلم ہے اور اس سے بھی انکار نہیں ہوسکتا کہ بعض انبیاء کا ذکر قرآن مقدس میں موجود ہی نہیں تو پھر کرشن جی کو نبی مان لینے میں حرج کیا ہے۔ خصوصاً اس صورت میں کہ ان کی کتاب گیتا ایک بینظیر کتاب ہے۔ ان میں سے اکثر اصحاب وہ ہوتے ہیں جنہوں نے گیتا کی تعریف ادھارلی ہوتی ہے۔ یعنی انہوں نے خود کبھی گیتا کا مطالعہ نہیں کیا ہوتا اور اس کے باوجود وہ اس کی خوبی کے قائل ہوتے ہیں۔ اگر خوبی تحریر کو معیار نبوت سمجھا جائے تو پھر مجھے یاد ہے کہ ایک انگریز نے اکسفورڈ سے شیکسپیئرکے کلام کا جو مجموعہ شائع ہوا ہے اس کی تمہید میں لکھا ہے کہ: ’’احمقوں میں سے وہ بدترین احمق ہی جس کے سرپر حماقت کا تاج راس آئے۔ اس حقیقت سے انکار کر سکتا ہے کہ یہ کتاب (شیکسپیئر کی تصانیف) دنیا کی بہترین کتاب ہے۔‘‘
قرآن پاک سے تو اس شخص کو دور کی نسبت بھی نہ تھی۔ لیکن انجیل یا کتاب مقدس پر ایمان رکھتے ہوئے اس نے شیکسپیئر کی تصنیف کو دنیا کی بہترین کتاب قرار دیا۔ کیا اس میں حرج کی کوئی بات لازم نہیں آتی۔ اگر نہیں تو آؤ شیکسپیئر کو بھی پیغمبر مان لیں۔ آج ممنوعات شرعی کو عقلی دلائل کی وجہ سے حلال قرار دیا جارہا ہے۔ سود کا جواز زیر بحث ہے۔ اس لئے کہ لینے میں حرج نہیں اور نہ لینے میں نقصان ہے۔ ہماری تجارت کی کساد بازاری کو حرمت سود پر محمول کیاجاتا ہے۔ گویا معاذ اﷲ اصول قرآنی کو ہماری تذلیل کا باعث ثابت کیاجاتا ہے۔ حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ آج سود ہی نے دنیا کو پریشان کررکھا ہے اور جس مغرب کی تقلید میں ہم سود کو حلال ثابت کرنے کی کوشش کر رہے ہیں وہ مغرب حرمت سود کی حکمت کا قائل ہوتا چلاجارہا ہے۔ کجا بود مرکب کجا تاختم۔ آمدم برسر مطلب۔ سوال یہ نہیں کہ کرشن جی کو پیغمبر مان لینے میں کوئی حرج ہے یا نہیں۔ سوال یہ ہے کہ کیا اسلام اس بات کی اجازت دیتا ہے کہ ہم کسی خاص شخص کو جس کا قرآن میں بالصراحت ذکر نہیں نبی مان لیں۔
میری گذارش ہے کہ جن انبیاء علیہم السلام کا قرآن پاک میں نام بہ نام ذکر موجود ہے۔ جس طرح ان میں سے کسی کا انکار کفر ہے۔ اسی طرح ان میں کسی کا نام لے کر اضافہ کرنا بھی اسلام کی تعلیم کے خلاف ہے اور ان دونوں اصولوں کی لم منجملہ دلائل متعددہ یہ بھی ہے کہ ایک ایسے نبی کا انکار جس کا ذکر قرآن شریف میں موجود ہے۔ تحریف فی القرآن ہے اور اسی طرح کسی ایک کا اضافہ بھی تحریف فی القرآن ہوگا۔