راست باز نہیں ٹھہراتے اور ایک اصول مقرر کرتے ہیں۔ دنیا سے اس کی پابندی چاہتے ہیں۔ مگر خود اس پر عمل نہیں کرتے۔ ’’کبرمقتا عند اﷲ ان تقولو مالا تفعلون‘‘ ترجمہ: خدا کے نزدیک یہ بات بہت ناراضگی کی ہے کہ وہ بات کہو جو خود نہ کرو۔
باقی رہی یہ بات کہ پادری حضرت یسوع کے متعلق بعض ایسے امور بیان کرتے ہیں جو قابل اعتراض ہیں۔ سو اس کا جواب بھی مرزاقادیانی کی زبانی سن لیجئے۔ (تحفہ قیصریہ ص۸، خزائن ج۱۲ ص۲۶۰) میں لکھتے ہیں۔ ’’اگر ہمیں کسی مذہب کی تعلیم پر اعتراض ہو تو ہمیں نہیں چاہئے کہ اس مذہب کے نبی کی عزت پر حملہ کریں اور نہ یہ کہ اس کو برے الفاظ سے یاد کریں۔ بلکہ چاہئے کہ صرف اس قوم کے موجودہ دستور العمل پر اعتراض کریں اور یقین رکھیں کہ وہ نبی جو خدائے تعالیٰ کی طرف کروڑہا انسانوں میں عزت پاگیا اور صدہا برسوں سے اس کی قبولیت چلی آتی ہے۔ یہی پختہ دلیل اس کی منجانب اﷲ ہونے کی ہے۔ اگر وہ خدا کا مقبول نہ ہوتا تو اس قدر عزت نہ پاتا۔‘‘
پس اس حوالہ سے معلوم ہوا کہ پادریوں کے بیان کردہ قابل اعتراضات صفات کی بناء پر بھی حضرت یسوع کی عزت پر حملہ یا ان کو برے الفاظ سے یاد کرنا بھی روانہیں۔ بلکہ مرزاقادیانی ایک عام اصول (تحفہ قیصریہ ص۶، خزائن ج۱۲ ص۲۵۸) پر لکھتے ہیں کہ: ’’اگر ہم ان کے مذہب کی کتابوں میں غلطیاں پائیں یا اس مذہب کے پابندوں کو بدچلنیوں میں گرفتار مشاہدہ کریں تو ہمیں نہیں چاہئے کہ وہ سب داغ ملامت ان مذاہب کے بانیوں پر لگائیں۔ کیونکہ کتابوں کا محرف ہو جانا ممکن ہے۔ اجتہادی غلطیوں کا تفسیروں میں داخل ہوجانا ممکن ہے۔‘‘
علاوہ ازیں مرزاقادیانی تو کشفی بیداری میں حضرت یسوع مسیح کی زبانی ان کا اصل دعویٰ اور تعلیم کاحال معلوم کرچکے ہیں۔ پادریوں اور عیسائیوں کی زیادتیوں سے ان کا متنفر ہونا دیکھ چکے ہیں۔ چنانچہ (تحفہ قیصریہ ص۲۱، خزائن ج۱۲ ص۲۷۳) میں لکھتے ہیں۔ ’’اور خدا کی عجیب باتوں میں سے جو مجھے ملی ہیں۔ ایک یہ بھی ہے جو میں نے عین بیداری میں جو کشفی بیداری کہلاتی ہے۔ یسوع مسیح سے کئی دفعہ ملاقات کی ہے اور اس سے باتیں کر کے اس کے اصلی رنگ روپ اور تعلیم کا حال دریافت کیا ہے۔ یہ ایک بڑی بات ہے جو توجہ کے لائق ہے کہ حضرت یسوع مسیح ان چند عقائد سے جو کفارہ تثلیث اور ابنیت ہے۔ ایسے متنفر پائے جاتے ہیں کہ گویہ ایک بھاری افتراء جو ان پر کیاگیا ہے وہ یہی ہے۔‘‘ پھر (تحفہ قیصریہ ص۲۲، خزائن ج۱۲ ص۲۷۴) میں لکھتے ہیں۔ ’’میں جانتا ہوں کہ جو کچھ آج