کوئی بے ادبی کا کلمہ نہیں کہا بلکہ جو کچھ بھی کہا گیا ہے وہ یسوع کے حق میں کہاگیا ہے۔
جواب نمبر:۳… مرزاقادیانی کا یہ کہنا کہ یسوع کا ذکر قرآن میں نہیں غلط ہے۔ کیونکہ جواب نمبرب کے ذیل میں خود مرزاقادیانی کی تصریحات سے ثابت کیاجاچکا ہے کہ یسوع اور عیسیٰ علیہ السلام ایک ہیں۔ جب قرآن حکیم میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا ذکر متعدد جگہ پر واقع ہے تو وہی ذکر حضرت یسوع کا ہے۔ علاوہ ازیں مرزاقادیانی کا دعویٰ ہے کہ جو قبر سری نگر میں یوزآسف کے نام سے مشہور ہے۔ وہ بلاشک وشبہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی قبر ہے اور ثبوت یہ ہے کہ یوزآسف لفظ یسوع کی بگڑی ہوئی شکل ہے۔ یعنی یہ قبر حضرت یسوع علیہ السلام کی قبر ہے اور اسی قبر کو حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی قبر ثابت کرتے ہوئے اس آیت قرآنیہ سے استدلال کیا ہے۔ ’’واوینہما الیٰ ربوۃ ذات قرار ومعین‘‘ چنانچہ (حاشیہ حقیقت الوحی ص۱۵۱، خزائن ج۲۲ ص۱۰۴) میں لکھتے ہیں۔ ’’مگر خدا کا کلام قرآن شریف گواہی دیتا ہے کہ وہ مرگیا اور اس کی قبر سری نگر کشمیر میں ہے۔ جیسا کہ اﷲتعالیٰ فرماتا ہے۔ (گذشتہ آیت میں) ترجمہ: یعنی ہم نے عیسیٰ علیہ السلام اور اس کی ماں کو یہودیوں کے ہاتھ سے بچا کر ایسے پہاڑ میں پہنچادیا جو آرام اور خوش حالی کی جگہ تھی اور مصفی پانی کے چشمے اس میں جاری تھے۔ سو وہی کشمیر ہے۔ اسی وجہ سے حضرت مریم علیہ السلام کی قبر زمین میں کسی کو معلوم نہیں اور کہتے ہیں کہ وہ بھی حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی طرح مفقود ہے۔‘‘
مرزاقادیانی کے نزدیک اس قبر اور صاحب قبر کا ذکر اس آیت میں ہے اور نیز کسی راست باز سچا اور نبی ماننے کے لئے کیا یہ ضروری ہے کہ اس کا قرآن میں ذکر میں ہے۔ مرزاقادیانی کرشن جی کی نبوت کے قائل ہیں۔ چنانچہ (حقیقت الوحی ص۸۵، خزائن ج۲۲ ص۵۲۱) میں لکھتے ہیں کہ: ’’ملک ہند میں کرشن نام ایک نبی گذرا ہے۔‘‘
مرزاقادیانی جو کرشن جی کو نبی مانتے ہیں۔ کیا کرشن جی کا ذکر قرآن میں ہے یا قرآن میں کہیں بتایا گیا ہے کہ وہ کون تھا۔ پھر کیا وجہ ہے کہ کرشن جی کی تعظیم وتکریم کی جائے اور اس لئے حضرت یسوع پر گونا گوں عیوب لگائے جائیں کہ ان کا ذکر قرآن وحدیث میں کہیں نہیں ہے۔ احادیث سے ثابت ہے کہ انبیاء علیہم السلام کی تعداد ایک لاکھ یا دو لاکھ چوبیس ہزار ہے اور قرآن حکیم میں صرف چند کے نام بتلائے گئے ہیں۔ کیا باقی انبیاء کا احترام اس بناء پر نہ کیا جائے کہ قرآن میں ان کا نام اور ذکر نہیں ہے۔