مزار ہے۔‘‘ پھر کتاب (راز حقیقت ص۱۸، خزائن ج۱۴ ص۱۷۰) میں اس کا ثبوت اس طرح دیتے ہیں ہیں کہ سری نگر محلہ خانیار میں ایک قبر ہے۔ جو یوسف نبی کی قبر کے نام سے مشہور ہے۔ پھر یوزآسف کو لفظ یسوع سے بدلا ہوا ثابت کر کے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی یہ قبر ثابت کرتے ہیں۔ جیسا کہ رازحقیقت کے مندرجہ بالا حوالہ سے ظاہر کرتے ہیں۔ پس مرزاقادیانی کا یہ عقیدہ کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام فوت ہوچکے ہیں اور ان کی قبر کشمیر میں ہے۔ صرف اس بات پر مبنی ہے کہ درحقیقت یہ قبر یسوع کی ہے جو متغیر ہوکر یوزآسف ہوگیا اور چونکہ یسوع اور عیسیٰ ایک ہیں۔ لہٰذا یہ قبر حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی ہے۔ اس سے صاف معلوم ہوا کہ مرزاقادیانی کے نزدیک یسوع ومسیح علیہ السلام ایک ہیں۔ ورنہ یہ قبر اگر صرف یسوع کی ثابت ہو جائے تو مرزاقادیانی کا دعویٰ ثابت نہیں ہوسکتا کہ عیسیٰ علیہ السلام فوت ہوگئے ہیں اور یہ انکا مزار ہے۔
۴… پھر (راز حقیقت ص۱۹، خزائن ج۱۴ ص۱۷۱) میں یوزآسف کی قبر کا نقشہ دیاگیا ہے اور اس کی پیشانی پر یہ عبارت لکھی ہوئی ہے۔ ’’حضرت عیسیٰ علیہ السلام جو یسوع اور جیزس یا یوزآسف کے نام سے بھی مشہور ہیں۔ یہ ان کا مزار ہے۔‘‘ پس جبکہ مرزاقادیانی کی اپنی تحریرات سے ثابت ہوگیا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور یسوع علیہ السلام ایک ہیں تو مرزاقادیانی یا ان کی جماعت کا یہ کہنا کہ یہ بے ادبی اور اہانت کے کلمات یسوع کے حق میں ہیں۔ عیسیٰ علیہ السلام کے حق میں نہیں بالکل باطل اور لغو ہے۔
پس مرزاقادیانی نے جس قدر مغلظات اور فحش گالیاں حضرت یسوع کے حق میں استعمال کیں ہیں۔ وہ یقینا حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے حق میں ہیں۔ کیونکہ یسوع اور عیسیٰ ایک ہی ذات کے دو نام ہیں۔
مزید توضیح کے لئے ہم ایک مثال پیش کرتے ہیں کہ مرزاقادیانی اپنی جماعت میں مسیح موعود کے نام سے مشہور ہیں اور مسلمان ان کو متنبی قادیان وہمچو دیگر عنوانوں سے یاد کرتے ہیں۔ پس اگر کوئی متنبی قادیان کہہ کر گالیاں دینا شروع کردے اور کوئی مرزائی اعتراض کرے کہ مسیح موعود کو گالیاں کیوں دیتے ہو اور وہ سادگی سے عرض کردے کہ میں نے مسیح موعود کو گالیاں نہیں دیں۔ بلکہ متنبی قادیان کو گالیاں دی ہیں۔ ہم انصاف اور حق شناسی کا واسطہ دے کر دریافت کرتے ہیں۔ کیا کوئی مرزائی اس بات سے تسلی پاسکتا ہے۔ یقینا نہیں پاسکتا تو پھر مرزا یا ان کی جماعت کس امید پر اس بدیہہ البطلان حیلہ سے مسلمانوں کو تسلی دے سکتے ہیں کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے حق