جواب نمبر:۲… یہ بالکل غلط ہے کہ یسوع اور ہیں اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور ہیں۔ کیونکہ عیسائی جس نبی کی امت ہیں اس نبی کا انجیلی نام یسوع اور اسلامی نام عیسیٰ علیہ السلام اور مسیح علیہ السلام ہے۔ خود مرزاقادیانی کو یقین ہے کہ یسوع اور عیسیٰ ایک ہیں۔ چنانچہ ہم ذیل میں مرزاقادیانی کی کتابوں سے چند حوالے پیش کرتے ہیں۔
۱… ’’اب ہم پہلے صفائی بیان کرنے کے لئے یہ بیان کرنا چاہتے ہیں کہ بائبل اور کتب احادیث اور اخبار کی کتابوں کی رو سے جن نبیوں کا اسی وجود عنصری کے ساتھ آسمان پر جانا تصور کیاگیا ہے وہ دو نبی ہیں۔ ایک یوحنا جس کا نام ایلیاء اور ادریس بھی ہے اور دوسرے مسیح ابن مریم جن کو عیسیٰ علیہ السلام اور یسوع بھی کہتے ہیں۔‘‘ (توضیح المرام ص۳، خزائن ج۳ ص۵۲)
توضیح المرام کے اس حوالہ سے دو امر ثابت ہوتے ہیں۔ ایک یہ مسیح اور عیسیٰ علیہ السلام ایک ہی ذات کے دونام ہیں۔ دوسرا یہ کہ یسوع نبی ہیں۔
۲… ’’مگر ہم اس جگہ یہودیوں کے قول کو ترجیح دیتے ہیں۔ جو کہتے ہیں کہ یسوع یعنی حضرت عیسیٰ علیہ السلام، حضرت موسیٰ علیہ السلام کے بعد عین چودھویں صدی میں مدعی نبوت ہوا تھا۔‘‘ (ضمیمہ براہین احمدیہ حصہ پنجم ص۱۸۸، خزائن ج۲۱ ص۳۵۹)
براہین کے اس حوالے سے واضح ہے کہ مرزاقادیانی کے نزدیک عیسائیوں کے سوا یہودی کے نزدیک بھی حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا نام یسوع ہے۔ گویا عیسائیوں اور یہودیوں دونوں قوموں کا اتفاق ہے۔ پھر مرزاقادیانی کا یسوع کی تفسیر لفظ حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے کرنا مرزاقادیانی کے علم اور اتفاق کی بین دلیل ہے۔ اگر یسوع حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا غیر ہے تو مرزاقادیانی کی تفسیر کیسے صحیح ہوئی؟
۳… ’’وہ نبی جو ہمارے نبیﷺ سے چھ سو برس پہلے گذرا وہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام ہیں اور کوئی نہیں اور یسوع کے لفظ کی صورت بگڑ کر یوزآسف بننا نہایت قرین قیاس ہے۔ کیونکہ جب کہ یسوع کے لفظ کو انگریزی میں بھی جیزس بنالیا ہے تو یوزآسف میں جیزس سے کچھ زیادہ تغیر نہیں۔‘‘ (راز حقیقت ص۱۵، خزائن ج۱۴ ص۱۶۷)
مرزاقادیانی کا آخیر میں یہ اعتقاد تھا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام وفات پاگئے ہیں اور سری نگر کشمیر کے محلہ خان یار میں مدفون ہیں۔ چنانچہ (حقیقت المہدی ص۷ خزائن ج۱۴ ص۴۳۳) پر لکھتے ہیں کہ: ’’مدت ہوئی حضرت مسیح علیہ السلام وفات پاچکے ہیں۔ کشمیر خانیار میں آپ کا مزار