سخت اسہال کا دورہ ہوگیا ہے۔ آپ کوئی دوا تجویز کریں۔علاج شروع کیاگیا۔ چونکہ حالت نازک ہوگئی تھی۔ اس لئے ہم پاس ہی ٹھہرے رہے اور علاج باقاعدہ ہوتا رہا۔ مگر پھر نبض واپس نہ آئی۔ یہاں تک کہ سوادس بجے صبح ۲۶؍مئی ۱۹۰۸ء کو حضرت اقدس کی روح اپنے محبوب حقیقی سے جا ملی۔ ’’اناﷲ وانا الیہ راجعون‘‘
یہ اقتباس تو مقام وسبب موت کے متعلق تھا۔ اب میعاد حیات کو لیجئے۔ مرزاقادیانی نے اپنی عمر کے متعلق متعدد پیشین گوئیاں کی تھیں جو سب غلط ثابت ہوئیں۔ آپ کی ان پیش گوئیوں میں دوچار بطور نمونہ پیش کرتا ہوں۔
۱…
کتاب (ازالہ اوہام ص۶۳۵، خزائن ج۳ ص۴۴۳) پر لکھتے ہیں کہ آپ کو عربی میں الہام ہوا کہ: ’’اے مرزا ہم تجھ کو اسی(۸۰) سال کی عمر دیںگے۔ یا اس کے قریب۔‘‘
۲…
(اشتہار الانصار مجریہ ۴؍اکتوبر ۱۸۹۶ء مطبوعہ ضیاء الاسلام پریس قادیان) وکتاب (تریاق القلوب ص۱۳، خزائن ج۱۵ ص۱۵۲) پر لکھتے ہیں کہ خدا نے مجھے مخاطب کر کے فرمایا کہ: ’’میں ان کاموں کے لئے تجھے ۸۰برس یا کچھ تھوڑا کم یا چند سال اسی برس سے زیادہ عمردوںگا۔‘‘
۳…
براہین احمدیہ حصہ پنجم ص۹۷، خزائن ج۲۱ ص۲۵۸) پر لکھتے ہیں کہ: ’’خدا نے صریح لفظوں میں مجھے اطلاع دی کہ تیری عمر اسی برس کی ہوگی اور یا یہ پانچ چھ سال زیادہ یا پانچ چھ سال کم۔‘‘
۴…
(حقیقت الوحی ص۹۶، خزائن ج۲۲ ص۱۰۰) پر لکھتے ہیں کہ: ’’میری عمر اسی برس یا اس پر پانچ چار کم یا زیادہ ہوگی۔‘‘ لیکن مرزاقادیانی ۶۵سال کی عمر میں فوت ہوئے۔ لہٰذا یہ سب الہام غلط ثابت ہوئے۔ آپ کے خلیفہ اوّل اور اخبار بدر نے یقینا سعی کی ہے کہ آپ کی عمر کو ۷۴سال تک بڑھادیں۔ مگر وہ کامیاب نہیں ہوئے۔ اس لئے کہ اس امر کا فیصلہ بھی مرزاقادیانی خود کر گئے ہیں۔
آپ کتاب (تریاق القلوب ص۶۸، خزائن ج۱۵ ص۲۸۳) پر لکھ گئے کہ: ’’جب میری عمر ۴۰برس تک پہنچی تو خداتعالیٰ نے اپنے الہام اور کلام سے مجھے مشرف کیا اور یہ عجیب اتفاق ہوا کہ میری عمر کے چالیس سال پورے ہونے پر صدی کا سر بھی آپہنچا۔ تب خداتعالیٰ نے الہام کے ذریعہ سے مجھ پر ظاہر کیا کہ تو اس صدی کا مجدد ہے۔‘‘
اس کے معنی ہیں کہ ۱۳۰۱ھ میں مرزاقادیانی کی عمر چالیس سال تھی۔ اگر کم ہوتو ہو۔ زیادہ نہیں ہوسکتی۔ اس لئے کہ مرزاقادیانی کے الفاظ ’’میری عمر چالیس برس تک پہنچی۔‘‘ کے یہی