(نوٹ: آریہ دھرم کتاب کے دسمبر ۱۹۳۶ء ایڈیشن سوم میں یہ مضمون ’’قابل توجہ ناظرین‘‘ کے نام سے موجود تھا۔ خزائن سے یہ مضمون قادیانیوں نے نکال دیا ہے۔ البتہ یہی حوالہ مجموعہ اشتہارات ج۲ ص۲۹۶ پر موجود ہے)
جواب الجواب الاوّل
مرزاقادیانی کے ان حوالہ جات سے امور ذیل ثابت ہوتے ہیں۔
الف…
مرزاقادیانی نے یسوع کی اہانت کی ہے۔ عیسیٰ علیہ السلام کی نہیں۔
ب…
عیسیٰ علیہ السلام اور ہیں اور یسوع اور۔
ج…
یسوع کا ذکر قرآن وحدیث میں نہیں۔
د…
عیسائیوں اور پادریوں کے بیان کردہ صفات پر یسوع راست باز نہیں ٹھہر سکتا۔
س…
عیسائیوں کا یسوع اس ادب کا مستحق نہیں جس کا استحقاق ایک سچا آدمی رکھتا ہے۔
ص…
عیسائی اور پادری جو صفات یسوع کے بیان کرتے ہیں۔ چونکہ ایسے صفات والہ کوئی یسوع نہیں گذرا۔ اس لئے بطور فرض محال اس کے حق میں سخت کلامی کی ہے۔
ہم توضیح وتفہیم کے لئے ہر ایک نمبر کا جواب علیحدہ علیحدہ لکھتے ہیں۔ تاکہ خلط مبحث نہ ہو اور مرزائی توجیہات کی حقیقت پوری طرح آشکارہ ہوجائے۔
جواب نمبر:۱… نمبر الف کا پہلا حصہ فریقین کے نزدیک مسلم ہوگیا کہ مرزاقادیانی نے یسوع کی توہین اور بے ادبی کی ہے۔ مگر دوسرا حصہ غلط ہے کہ عیسیٰ علیہ السلام کی توہین نہیں کی۔ کیونکہ جب عیسیٰ علیہ السلام خود یسوع ہیں (جیسا کہ نمبر ب میں ثابت کریںگے) تو جو توہین اور بے ادبی یسوع کے حق میں ہوگی۔ بعینہ وہی توہین اور بے ادبی عیسیٰ علیہ السلام کی ہوگی۔ علاوہ ازیں مرزاقادیانی کے گذشتہ دس حوالہ جات میں سے حوالہ نمبر۲،۷ میں لفظ حضرت عیسیٰ علیہ السلام صریح موجود ہے اور حوالہ نمبر ۱ میں مسیح اور حوالہ نمبر۸ میں مسیح ابن مریم اور حوالہ نمبر۹ میں حضرت مسیح کے الفاظ ثبت ہیں۔ ان حوالہ جات میں یسوع لفظ نہیں بلکہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام یا مسیح یا مسیح ابن مریم یا حضرت مسیح کے الفاظ موجود ہیں۔ پس ان حوالہ جات میں جو اہانت اور حقارت پائی جاتی ہے وہ یقینا حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی منقصت اور اہانت ہوگی۔
پس مرزاقادیانی کا یہ کہنا کہ حضرت مسیح کے حق میں کوئی بے ادبی کا کلمہ منہ سے نہیں نکلا سراسر غلط ہوگا۔