پاک اور زکی ہوگا۔ اس کا نام عنوایل اور بشیر ہیئ۔ اس کو مقدس روح دی گئی ہے۔ وہ رجس سے پاک ہے وہ نور اﷲ ہے۔ مبارک ہے۔ وہ آسمان سے آتا ہے۔ اس کے ساتھ فضل ہے۔ وہ صاحب شکوہ وعظمت ودولت ہوگا۔‘‘ وغیرہ وغیرہ۔ اس قدر تعریفیں درج ہیں کہ میں ان کی تکرار سے قاصر ہوں۔
اس اشتہار کے شائع ہونے پر بعض مخالفین نے لکھا کہ مرزاقادیانی کے ہاں لڑکا پیدا ہوچکا ہے اور اشتہار اب دیاگیا ہے۔ اس اعتراض کے جواب میں مرزاقادیانی نے (۲۲؍مارچ ۱۸۸۶ئ، اشتہار عنوان اشتہار واجب الاظہار مجموعہ اشتہارات ج۱ ص۱۱۳) کو ایک اور اشتہار دیا جس میں اعلان کیا کہ ہمارے (مرزاقادیانی کے) ہاں دو لڑکے بیس اور بائیس سال کی عمر کے ہیں اور کوئی لڑکا موجود نہیں۔ لیکن لڑکا ضرور پیدا ہوگا۔ اشتہار بہت طویل ہے۔ لیکن ملخص اس کی یہی ہے۔
اس پر بھی لوگوں نے اعتراض کئے تو مرزاقادیانی نے (۸؍اپریل ۱۸۸۶ئاشتہار صداقت آثار، مجموعہ اشتہارات ج۱ ص۱۱۷) کو ایک اور اشتہار دیا۔ جس میں پھر اپنے دعاوی کی تجدید کی۔ ان تمام اشتہارات میں مرزاقادیانی نے یہ لکھ دیا تھا کہ لڑکا نو سال کے اندر ہوگا۔ آخری اشتہار میں یہ بھی لکھا کہ حمل تو ہوگیا ہے لیکن یہ نہیں کہہ سکتے کہ لڑکا جو آنے والا ہے وہ یہی ہوگا یا کبھی بعد کو پیدا ہوگا۔
اگر مرزاقادیانی اسی پر اکتفاء کرتے تو اس پیش گوئی کے پورا نہ ہونے کے متعلق ہمارے احمدی دوست جو توجیہات پیش کرتے ہیں ان میں ضرور وزن ہوتا۔ مگر افسوس کہ مرزاقادیانی نے اس پر اکتفاء نہیںکیا۔ بلکہ جب آپ کے ہاں ایک لڑکا پیدا ہوا تو (اگست ۱۸۸۷ء اشتہار بعنوان خوشخبری، مجموعہ اشتہارات ج۱ ص۱۴۱) کو اعلان کردیا کہ وہ لڑکا پیدا ہوچکا۔ چنانچہ اس اشتہار کے الفاظ یہ ہیں۔ ’’اے ناظرین میں آپ کو بشارت دیتا ہوں کہ وہ لڑکا جس کے تولد کے لئے میں نے اشتہار ۸؍اپریل ۱۸۸۶ء میں پیش گوئی کی تھی اور خداتعالیٰ سے اطلاع پاکر اپنے کھلے کھلے بیان میں لکھا تھا کہ اگر وہ حمل موجودہ میں پیدا نہ ہوا تو دوسرے حمل میں جو اس کے قریب ہے۔ ضرور پیدا ہوجائے گا۔ آج ۱۶؍ذیقعدہ ۱۳۰۴ھ بمطابق ۷؍اگست ۱۸۸۷ء میں بارہ بجے رات کو بعد ڈیڑھ بجے کے قریب وہ مولود مسعود پیدا ہوگیا۔ فالحمدالللّٰہ علیٰ ذالک!‘‘
مگر افسوس ہے کہ خداوند قدیر کی قدرت غالب آئی اور وہ لڑکا ۴؍نومبر۱۸۸۶ء کو سولہ ماہ کی عمر کے بعد فوت ہوگیا۔ اس پر جب ایک شور پیدا ہوا تو مرزاقادیانی نے اشتہار دے کر