الہام دریافت نہیں ہوا اور نمبر۲ میں عمر عربی لفظ ہے۔ اس جگہ پر اطوس اور پریشن کے معنی دریافت کرنے ہیں کہ کیا ہیں اور کس زبان سے یہ الفاظ ہیں۔‘‘
ایک اور الہام (البشریٰ ج۲ ص۱۱۹) پر یوں بیان کرتے ہیں۔ ’’پیٹ پھٹ گیا۔‘‘ اور لکھتے ہیں کہ یہ دن کے وقت کا الہام ہے۔ معلوم نہیں کہ یہ کس کے متعلق ہے۔‘‘
(البشریٰ ج۲ ص۱۱۹) پر ایک اور الہام لکھتے ہیں کہ: ’’خدا اس کو پنج بار ہلاکت سے بچائے گا۔‘‘ اور خود ہی فرماتے ہیں کہ: ’’نہ معلوم کس کے حق میں یہ الہام ہے۔‘‘
ایک اور پرلطف الہام اسی صفحہ پر درج کرتے ہیں۔ الہام کے الفاظ ملاحظہ ہوں۔ ’’۲۴؍دسمبر ۱۹۰۶ء مطابق ۵؍شعبان ۱۳۴۰ھ بروز پیر موت تیرہ ماہ حال کو۔‘‘
اس پر مرزاقادیانی اپنے قلم سے نوٹ لکھتے ہیں کہ: ’’قطعی طور پر معلوم نہیں کہ کس کے متعلق ہے۔‘‘
(البشریٰ ج۲ ص۱۲۵، تذکرہ ص۶۹۷) دیکھیں تو وہاں تحریر موجود ہے۔ ’’بہتر ہوگا کہ اور شادی کر لیں۔‘‘
مرزاقادیانی تسلیم کرتے ہیں کہ: ’’معلوم نہیں کہ کس کی نسبت یہ الہام ہے۔‘‘
اسی کتاب کی اسی جلد کا ص۶۵،۶۶ دیکھئے۔ ایک نہایت حیرت ناک الہام ہے۔ ’’بعد ۱۱، انشاء اﷲ۔‘‘
خود مرزاقادیانی فرماتے ہیں کہ: ’’اس کی تفہیم نہیں ہوئی کہ اس سے کیا مراد ہے۔ گیارہ دن، گیارہ ہفتے یا کیا، یہی ہندسہ ’’۱۱‘‘ دکھایا گیا۔‘‘
اگر ہم کتاب البشریٰ کی دوسری جلد کا ص۵۰ نکال کر دیکھیں تو الہام درج ہے۔ ’’غثم غثم غثم‘‘
مرزاقادیانی لکھتے ہیں کہ: ’’اس کا مطلب واضح نہیں ہوا۔‘‘
اسی کتاب (البشریٰ ج۲ ص۱۱۷) پر مرزاقادیانی کے الفاظ موجو دہیں کہ: ’’آج رات مجھے الہام ہوا کہ ایک دم میں رخصت ہوا۔ اس کے پورے الفاظ یاد نہیں رہے اور جس قدر یاد رہا وہ یقینی ہے۔ مگر معلوم نہیں کہ کس کے حق میں ہے۔ لیکن خطرناک ہے۔ یہ الہام ایک مؤذوں عبارت میں ہے۔ مگر ایک لفظ درمیان میں سے بھول گیا۔‘‘
کتاب (البشریٰ ج۲ ص۹۴) پر فرماتے ہیں۔ ’’ایک عربی الہام تھا۔ الفاظ مجھے یاد نہیں رہے۔ حاصل مطلب یہ ہے کہ مکذبوں کو نشان دکھایا جائے گا۔‘‘