علمائے اسلام یثربی تعلیم کی وجہ سے مجبور تھے کہ وہ ان مغلظات توہینی کلمات کی وجہ سے مرزاقادیانی کی تکفیر کرتے۔ چنانچہ علمائے امت نے مرزا قادیانی کے دیگر کفریات کی فہرست میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی توہین کو نمایاں جگہ دی۔ مگر مرزائی جماعت ابتداء سے لے کر آج تک مختلف چالوں سے اس الزام کے رفع کرنے کی ناکام کوشش میں مصروف ہے۔ کبھی کہا جاتا ہے کہ مرزاقادیانی نے یہ کلمات یسوع کے حق میں کہے ہیں نہ کہ عیسیٰ علیہ السلام کی شان میں اور کبھی کہتے ہیں کہ مرزاقادیانی نے یہ اقوال پادریوں اور عیسائیوں کے مقابل بطور الزام پیش کئے ہیں اور کبھی کہہ دیتے ہیں کہ چونکہ پادریوں نے حضور سرور عالمﷺ کی ذات اقدس میں نہایت ناپاک اور غلیظ الفاظ استعمال کئے تھے۔ اس لئے مرزاقادیانی نے رسول خداﷺ کے عشق اور محبت سے مجبور ہوکر ایسا کیا ہے۔ مگر ہم نہایت وثوق اور پورے اعتماد سے کہتے ہیں کہ تینوں جواب بالکل غلط ہیں۔
مرزاقادیانی کو بخوبی علم تھا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور یسوع ایک ہیں۔ یعنی عیسائیوں کا یسوع وہی ہے جس کو مسلمان، عیسیٰ علیہ السلام کہتے ہیں۔ پس جو کچھ حضرت یسوع کے حق میں کہاگیا ہے وہ دراصل حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی شان میں کہاگیا ہے اور نہ یہ سب اقوال پادریوں پر بطور الزام پیش کئے جاسکتے ہیں۔ کیونکہ الزامی جوابات کا رنگ ڈھنگ ان کا طرز طریق، سیاق وسباق، اسلوب بیان قرائین وشرائط اور مخاطب کے مسلمات پر مدار ہونا یہ سب ایسے امور ہیں جن سے بادی النظر میں امتیاز ہوسکتا ہے کہ یہ الزامی جواب ہے تحقیقی نہیں۔ مگر مرزاقادیانی کے اکثر بیانات میں یہ امور مفقود ہیں۔ بلکہ اسلوب بیان اور طریق استدلال مرزاقادیانی کے عقیدہ کی رہنمائی کرتا ہے اور نہ ہی مرزاقادیانی نے عشق محمدی اور محبت مصطفوی میں مجبور ہوکر پادریوں کی بدزبانی کا انتقام لیا جو انہوں نے حضورﷺ کے حق میں کی تھی۔ بلکہ پادریوں کی بدزبانی کی وجہ سے مسلمانوں میں جس غیض وغضب کے پیدا ہونے کا خطرہ پیدا ہوگیا تھا۔ مرزاقادیانی نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے حق میں سخت کلامی کو فرو کرنے کے لئے گورنمنٹ برطانیہ کی خدمت کی ہے۔ الغرض عیسیٰ علیہ السلام کی جو توہین وتحقیر مرزاقادیانی نے کی ہے۔ اس کے متعلق مرزائی جماعت اس وقت تک تین جواب دے سکی ہے۔
ہم اس مختصر رسالہ میں ان ہر سہ جوابات کو بیان کر کے خود مرزاقادیانی کے اقوال اور مستند حوالہ جات سے ثابت کریںگے کہ یہ جوابات بالکل غلط اور ناقابل قبول اور اصل حقیقت سے