صاحب ایم۔اے، کی ذاتی تحریروں سے یہ ثابت کرنا چاہتا ہوں کہ وہ خود اس بات کے قائل رہ چکے ہیں کہ مرزا قادیانی نبی تھے۔ مولوی صاحب اپنے ان اقوال کا مطالعہ کریں اور پھر بتائیں کہ ان کے خیالات میں جو تبدیلی ہوئی ہے وہ کب اور کیونکر پیدا ہوئی۔ آپ کے محولہ بالااقوال درج ذیل ہیں:
۱… ’’سلسلہ احمدیہ اسلام کے ساتھ وہی تعلق رکھتا ہے جو عیسائیت کو یہودیت کے ساتھ تھا۔‘‘ (ریویو ج۵ص۱۶۳ ش۲؍۵، مئی۱۹۰۵ئ)
۲… ’’دنیا میں جتنے بڑے مذاہب موجود ہیں وہ سب آخری زمانہ میں ایک مصلح، شفیع، مہدی یا مسیح کی آمد کے منتظر ہیں۔ اس انتظار کی بنا ان پیشگوئیوں پر ہے جو خود بانی مذہب کے منہ سے نکلی ہوئی ہیں۔ یہ تمام پیشگوئیاں اس امر میں متفق ہیں کہ پیغمبرآخرالزماں کا نزول ایسے زمانہ میں ہوگا جب کہ دنیا پرستی اور طرح طرح کے مفاسد کی افواج ایسے زور وشور سے جمع ہوجائیں گی جس کی نظیر کسی پہلے زمانہ میں نہ گزری ہو اور ہر ایک مذہب بیان کرتا ہے کہ موعود پیغمبر کے نزول کے ساتھ نیکی اور بدی اور خدا پرستی اور دنیا پرستی کے درمیان اس وقت ایک سخت خطرناک جنگ ہوگا اور آخر کار حق پرستی اور راستی کی افواج فتح پائیں گی۔‘‘
(ریویو ج۶ ص۸۱ ش۳ص۸۱،مارچ۱۹۰۷ئ)
۳… ’’چونکہ فتنہ ہرچار اکناف میں پھیل چکا ہے۔ اس لئے یہی وہ آخری زمانہ ہے جس میں موعود نبی کا نزول مقدر تھا۔‘‘ (ریویو ج۶ص۸۳ ش۳ص۸۳،مارچ۱۹۰۷ئ)
۴… ’’آیت کریمہ میں جن لوگوں کے درمیان اس فارسی الاصل نبی کی بعثت لکھی ہے آخرین کہا گیا ہے اور یہی وہ لفظ جو بجنسہ یا جس کے مترادف الفاظ ان تمام پیشگوئیوں میں لکھے ہوئے ہیں جو مسیح موعود کے متعلق ہیں۔ (ریویو ج۶ص۹۶ش۳ص۹۶،مارچ۱۹۰۷ئ)
۵… ’’پیشگوئی کے بیان میں اوپر یہ ذکر آچکا ہے کہ نبی آخر الزمان کا ایک نام رجل من ابناء فارس بھی ہے۔‘‘ (ریویو ج۶ص۹۸ش۳ص۹۸،مارچ۱۹۰۷ئ)
۶… ’’ان ابتدائی اور خارجی امور کے فیصلہ سے اب ہم اس حالت میں ہوگئے ہیں کہ اس نبی آخرالزماں کی تصدیق کو سمجھنے کے لئے اندرونی شہادت پر غور کریں۔‘‘
(ریویو ج۶ص۹۹ش۳ص۹۹،مارچ۱۹۰۷ئ)
۷… ’’قرآن شریف اور حدیث نبویؐ پر غور کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ آنحضرتﷺ کی دوبعثتیں یا دو ظہور ہیں اور آپؐ کے دوناموں محمدؐ اور احمد صلی اﷲ علیہ وسلم میں